اقوام متحدہ نے قندوز میں مدرسے پر فضائی حملے کی تحقیقات شروع کردیں


کابل: اقوام متحدہ نے افغانستان میں مدرسے پر کئے جانے والے فضائی حملے میں بچوں سمیت عام شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن کے حوالے سے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی ٹیم حقائق جاننے کے لئے متاثرہ علاقے میں موجود ہے۔

اقوام متحدہ کے معاون مشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تمام فریقین کو مسلح تصادم سے دور رکھنا چاہیئے اور یہ ذمہ داری عام شہریوں کو ادا کرنی چاہئیے۔

افغان صوبے قندوز کے ایک مدرسہ پر گزشتہ روز افغان فضائیہ نے بمباری کی تھی جس میں کم ازکم 59 افراد جاں بحق اور بہت بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے تھے۔ جاں بحق افراد کی اکثریت ان حافظ قرآن بچوں پر مشتمل تھی جو ختم قرآن کی تقریب میں شریک تھے۔

افغان صوبے قندوز کے ایک مدرسے پرافغان ہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی بمباری کے متعلق وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمنیش نے دعویٰ کیا تھا کہ کارروائی میں علاقہ کمانڈر سمیت 20 طالبان لیڈر مارے گئے ہیں۔ ترجمان نے اس بات سے صریحاً انکار کیا تھا کہ فضائی حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

افغان حکام کی جانب سے یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ جہاں حملہ کیا گیا ہے وہاں طالبان کا ایک اہم اجلاس منعقد ہو رہا تھا اور اس میں شرکت کے لئے بیرون ملک سے بھی اہم رہنماء آئے ہوئے تھے۔

طالبان نے پہلے ہی دن فضائی حملے میں 200 سے زائد افراد کے جاں بحق اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

غیر جانبدار ذرائع ابلاغ نے حملے کے تھوڑی ہی دیر بعد تصدیق کردی تھی کہ جس مدرسے کو نشانہ بنایا گیا ہے وہاں طلباء بڑی تعداد میں قرآن حفظ کرنے اور دورہ حدیث مکمل کرنے کی اسناد وصول کرنے و دستاربندی کے لئے آئے ہوئے تھے۔

مدرسے سے 50 کلومیٹر دور واقع اسپتال تک پہنچنے سے پہلے ہی کافی افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے تھے۔

آزاد ذرائع ابلاغ سمیت جب سوشل میڈیا پر صورتحال واضح ہوئی تو ابتداءمیں خاموشی اختیار کرنے والے افغان صدر اشرف غنی نے بھی تحقیقات کے احکامات جاری کئے۔

اشرف غنی دو روز قبل ہی صوبہ پکتیا کا دورہ مکمل کرکے کابل پہنچے تھے۔

سوشل میڈیا پر متعددد تصاویر وائرل ہوئی ہیں جن کے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ مدرسے پر ہونے والے فضائی حملے سے قبل کی ہیں۔

سرکاری حکام کے مطابق 59 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ کمسن طلباء کی تدفین بدھ کے روز اجتماعی قبر میں کی گئی ہے۔

قندوز کے علاقے دشت ارچیہ میں واقع مدرسے جامعہ دارالعلوم ہاشمیہ پر فضائی بمباری کے بعد معاملے کی خاطر خواہ کوریج نہ کرنے پر میڈیا کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں