ماتحت عدلیہ کے 13 ججز کو جبری ریٹائرڈ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار

Supreme Court

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ماتحت عدلیہ کے 13 ججز کو جبری ریٹائرڈ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے فیصلے کے لیے دوبارہ جوڈیشل سروسز کو بھجوا دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کے پی کے ماتحت عدلیہ ججز برطرفی پر کیس کی سماعت کی۔

جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ جج شاہ حسین کے اثاثوں میں دو سال میں تین گناہ اضافہ ہوا۔ جج کے اثاثے سینئر سول جج بننے تک 64 لاکھ سے بڑھ کر تین کروڑ پچاس لاکھ سے زائد ہو گئے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں دوبارہ مردم شماری قومی نوعیت کامسئلہ نہیں، سپریم کورٹ

وکیل جج شاہ حسین نے عدالت کو بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام شوکاز میں نہیں لگایا گیا، میرے موکل نے پرفارمہ میں اپنی جائیداد کی مارکیٹ ویلیو بتائی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو بتانے کا کہاں لکھا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ججز کی ساکھ کے بارے میں مسلسل تین سال سے رپورٹ میں شک و شبہ کا اظہار کیا گیا۔

اس پر وکیل نے کہا کہ جوڈیشل ٹریبونل نے سطحی فیصلہ دیا، ہماری پشاور ہائیکورٹ کی کمیٹی کے فیصلے کیخلاف اپیلیں زیر التواء ہیں۔

کے پی کے عدلیہ کے 13 ججز کو پشاور ہائیکورٹ کی متعلقہ کمیٹی نے برطرف کر دیا تھا۔

جوڈیشل ٹریبونل نے برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ ٹریبونل فیصلہ کیخلاف ججز نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھی۔


متعلقہ خبریں