معاشی استحکام، اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے سے آیا، آئی ایم ایف مشن

آئی ایم ایف

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان نے نئے بیل آؤٹ پیکج کے لیے اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کی طرف اہم پیشرفت کی ہے، پاکستان میں توانائی کی لاگت کم کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف کے مشن چیف کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مشن اور حکام آنے والے دنوں میں عملی طور پر پالیسی پر بات چیت جاری رکھیں گے۔

آئی ایم ایف کا وفاقی حکومت سے گیس مہنگی کرنے کا مطالبہ

مشن چیف نیتھن پورٹر نے بتایا کہ پاکستانی حکام کے اصلاحاتی پروگرام کا مقصد پاکستان کو معاشی استحکام سے مضبوط، جامع اور لچکدار ترقی کی طرف لے جانا ہے۔ پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لیے طویل مذاکرات کیے۔

نیتھن پورٹر کا کہنا تھا کہا پاکستانی حکام انسانی سرمائے، سماجی تحفظ، اور موسمیاتی لچک کے لیے اخراجات کو بڑھاتے ہوئے، منصفانہ ٹیکس کے ذریعے گھریلو محصولات کو بہتر بنا کر کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے پبلک فنانس کو مستحکم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

آدھاٹیکس بھی جمع ہوجائے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہوگی ،وزیردفاع

انہوں نے کہا کہ پاکستان توانائی کے شعبے کو محفوظ بنانے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں۔ توانائی کی بلند قیمت کو کم کرنے کے لیے اصلاحات، مناسب مانیٹری اور شرح مبادلہ کی پالیسیوں کے ذریعے کم اور مستحکم افراط زر کی طرف پیشرفت اور مضبوط گورننس کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ حاصل کر کے نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینا شامل ہے۔

دوسری طرف خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان نئے پروگرام کے تحت کم از کم 6 ارب ڈالر کا مطالبہ کرے گا اور ریزیلئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت آئی ایم ایف سے اضافی فنانسنگ کی درخواست کرے گا۔


متعلقہ خبریں