ایم کیو ایم پاکستان کا سندھ اسمبلی میں احتجاج کا فیصلہ

این اے 239: ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کا انتخابی نتائج کو چیلنج |humnews.pk

کراچی: متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے نئی سرکاری نوکریوں سندھ کے شہری علاقوں کو نظر انداز کیے جانے کے خلاف صوبائی اسمبلی میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے

پارٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں سندھ اسمبلی میں احتجاج کیا جائے گا۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے دوسرے مرحلے میں عدالت میں پٹیشن دائر کرنے اور عوامی رابطہ مہم چلانے کا فیصلہ کیا۔

خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں وفاقی حکومت سے ہونے والی بات چیت اور معاہدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے بلدیاتی اختیارات کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آئینی پٹیشن دائر کرنے کو خوش آئند قرار دے دیا۔

اجلاس میں میئر کراچی وسیم اختر نے اپنی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن پر پیش رفت کے بارے میں رابطہ کمیٹی کو بریفننگ دی۔

گزشتہ روز کراچی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا تھا کہ کراچی کو ایک طرف رکھیں تو میں دیکھتا ہوں کہ سندھ کیسے چلتا ہے؟

مزید پڑھیں: میئر کراچی کو پانچ ارب،میئر حیدرآباد کو ایک ارب روپے ملیں گے: گورنر سندھ

ہم نیوز کے مطابق وہ آل سٹی تاجر اتحاد کے زیراہتمام منعقدہ ’بلدیاتی مسائل کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی نے انتہائی جذباتی انداز میں  کہا تھا کہ میں اس کام پر فوکس کررہا ہوں جس کا فائدہ عوام کو ہو نہ کہ ایم کیو ایم کو ہو۔ انہوں نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کہہ چکے ہیں کہ اگر معاملات ٹھیک نہیں کرتے ہیں تو آئین کی شق چھ کا اطلاق ہو سکتا ہے۔

وسیم اختر نے کہا تھا کہ میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں تبدیلی کرانا چاہتا ہوں۔ انہوں ںے صوبائی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں ںے کے ڈی اے کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سپریم کورٹ نے انھیں ماسٹر پلان کاحکم دیا تو انہوں ںے سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی بنا کر کرپشن شروع کردی۔ان کا کہنا تھا کہ اب دفاتر کھلیں گے اور نوکریاں بٹیں گی۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم سندھ حکومت میں ساتھ چلنا چاہے تو ہم تیار ہیں، سعید غنی

پی پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 350 ارب روپے کراچی دیتا ہے اور این ایف سی ایوارڈز سے 1200 ارب روپے ملتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ آخر وہ پیسہ جاتا کہاں ہے؟ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سڑکوں سے ٹیکس ملتا ہے تو وہ کہاں جاتا ہے؟


متعلقہ خبریں