ایم کیو ایم کی ممکنہ رخصتی، حکومت کی مشکلات بڑھ گئیں

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے آئی ٹی خالد مقبول صدیقی کے وزارت چھوڑنے کے اعلان سے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان حکومت کی اہم اتحادی جماعت سمجھی جاتی ہے۔ قومی اسمبلی میں متحدہ کی کل سات تشستیں ہیں، علیحدگی کی صورت میں حکومت کو بڑا دھچکا لگے گا اور حزب اختلاف مضبوط ہوجائے گی۔

حکمران جماعت تحریک انصاف کی 156، مسلم لیگ ن کی 84،  پیپلزپارٹی کی 56، متحدہ مجلس عمل 16 اور مسلم لیگ ق کی پانچ نستیں ہیں۔

اس کے علاوہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس تین، عوامی مسلم لیگ، عوامی نیشنل پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی ایک، ایک، بلوچستان نیشنل پارٹی چار، بلوچستان عوامی پارٹی پانچ اور آزاد ارکان کی تعداد چار ہے۔

حکمران اتحاد پرنظر دوڑائیں تو اس کے پاس 183 کا آکڑا ہے جبکہ حزب اختلاف کے پاس 158نشستیں ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کی ممکنہ شمولیت سے اپوزیشن 165 کے نمبر پر پہنچ جائے گی اور حکومت کے نمبر 176 پر ہوں گے۔

سیاسی ماہرین کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت بنانے کے لیے 172 ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں حکومت سات ارکان کی حمایت سے محروم ہوگی۔

ایسی صورتحال میں دیگر اتحادی جماعتوں کے پانچ ارکان کی جانب سے حزب اختلاف کی حمایت پر حکومت کے لیے سادہ اکثریت بچانا مشکل ہوجائے گا۔


متعلقہ خبریں