اسلام آباد: وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمینویکیشن فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
تشکیل شدہ کمیٹی کی سربراہی وزارت آئی ٹی کا رکن کرے گا جبکہ اس میں چاروں ٹیلی کام کی کمپنیوں کے نمائندے اور فریکیوئنسی ایلوکیشن بورڈ کے افسر کریں گے جس کا چند دنوں میں باضابطہ اعلان متوقع ہے۔
کمیٹی فائیو جی لائسنسز کی نیلامی کے حوالے سے پالیسی ترتیب دے گی جس میں اس کی فیس اور دیگر معاملات شامل ہوں گے۔
اس کمیٹی کو وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے احکامات کی روشنی میں تشکیل دیا جا رہا ہے۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جس نے فائیو جی کا کامیابی سے ٹیسٹ ٹرائل کیا ہے۔
یاد رہے پاکستان میں گزشتہ سال اگست میں جدید ترین ٹیکنالوجی ’’ فائیو جی ‘‘ کی کامیابی سے تجرباتی آزمائش کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والی چین کی ایک نجی سیلولر کمپنی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ انہوں نے تجرباتی بنیادوں پر فائیو جی ٹیکنالوجی کی کامیابی سے آزمائش کر لی ہے۔
چین کی نجی کمپنی کی جانب سے فائیو جی ٹیکنالوجی کی کامیابی سے آزمائش اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کمپنی ملک میں جدید تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے دنیا میں موجود جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان میں لایا ہے۔
اس ضمن میں کمپنی کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی پاکستان کے صارفین کو مستقبل میں آنے والے لامحدود جدید مواقع فراہم کرے گی۔
خیال رہے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے فائیو جی کے لائسنسز کا اجراء رواں سال نومبر میں ہوگا۔
ہم نیوز کے مطابق درخواستیں وصول کرنے کیلئے اخبار میں اشتہاردیا جا چکا ہے جبکہ اس کا طریقہ کار ویب سائٹ پر موجود ہے۔
فائیو جی ٹیکنالوجی ہماری زندگی میں کیا انقلاب لائے گی؟
فائیو جی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد دیگر شعبوں کی طرح سوشل میڈیا بھی کئی اہم تبدیلیوں سے گزرے گا جن میں سے چند کا ذکر یہاں کرتے ہیں۔
رابطے میں تاخیر کا خاتمہ لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب کرے گا
رفتار میں کمی کے باعث دو ڈیوائسز کے درمیان رابطے میں تاخیر ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ انٹرنیٹ پر کی جانے والی کالز میں ایک دوسرے تک بات پہنچنے میں تاخیر کا تجربہ ایک معمول کی بات ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے عموماً پراسیسرزکو بہت کام کرنا پڑتا ہے۔ فائیو جی ٹیکنالوجی میں یہ مسئلہ نہیں ہوگا اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے ایک سادہ انٹر فیس کے ذریعے بھی ڈیوائسز ایک دوسرے سے بغیر تاخیر کے منسلک ہوسکیں گی۔ اس کی وجہ سے سوشل میڈیا کو ایک نیا رخ ملے گا اور اس کا عمل دخل زندگی میں بڑھ جائے گا۔ فائیو جی کی مقبولیت کے بعد اسمارٹ فونز کی جگہ عینکیں اور دیگر غیرروایتی ڈیوائسز کا استعمال بڑھ جائے گا۔
دنیا میں ہونے والی سرگرمیوں سے آگاہی آسان ہو جائے گی
چونکہ فائیو جی سے آراستہ ڈیوائسز بہت کم پاور استعمال کرتی ہیں اس لیے یہ ہر گھر، عمارت اور پلازوں کا لازمی حصہ بن جائیں گی۔ ڈیوائسز میں کام کرنے والے سینسرز ایک بار کسی عمارت میں لگانے کے بعد کئی برس تک ایک ہی بیٹری پر کام کرتے رہیں گے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا تک تیز رفتار رسائی ہر جگہ موجود ہو گی۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہوئے ہمیں جس قسم کی سست رفتار انٹرنیٹ کا سامنا ہوتا ہے، وہ مسئلہ حل ہو جائے گا اور سوشل میڈیا پر متحرک رہنا بہت آسان ہو جائے گا۔
ویڈیوز کا عمل دخل بڑھ جائے گا
فائیو جی ٹیکنالوجی عام ہونے کے بعد اپنی تیز ترین رفتار کی بدولت ویڈیوز کی مقبولیت میں اضافہ کر دے گی۔ لوگ سوشل میڈیا پر لکھ کر گفتگو کرنے کے بجائے ویڈیو ریکارڈ کر کے ڈال دیں گے یا لائیو بحث کیا جا سکے گی جو ابھی زیادہ مقبول نہیں ہے۔ بہت جلد موبائل فون سے لے کر ٹی وی اسکرینز تک تمام اسٹریمنگ فائیو جی کے ذریعے کی جائے گی۔ چینی کمپنی ہواوے نے فائیو جی ٹیکنالوجی سے آراستہ ٹی وی اسکرین مارکیٹ میں لانے کا اعلان کر کے اس جانب پہلا قدم اٹھا دیا ہے۔
ڈیجیٹل دنیا میں حقیقی زندگی کا مزہ
فائیو جی کی آمد کے بعد سوشل میڈیا پر انسانوں کے درمیان روابط میں حقیقی زندگی کی جھلک بڑھ جائے گی۔ سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے روابط میں دوری کا احساس موجود رہتا ہے لیکن ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ بہت سی ایسی ایپس اور ڈیوائسز کو جنم دے گا جس کی بدولت ایک دوسرے سے دور بیٹھے افراد بھی اس طرح بات کر پائیں گے جیسے قریب بیٹھے ہوں۔