پلان بی پر عمل درآمد شروع، کوئٹہ-چمن شاہراہ بند


چمن: آزادی مارچ کے پلان بی کے تحت جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے کوئٹہ-چمن شاہراہ کو بلاک کرتے ہوئے احتجاج شروع کردیا۔

ہم نیوز کے مطابق دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے سید حمید کراس کے مقام پر دھرنا دے دیا اور رکاوٹیں کھڑی کر کے شاہراہ ہر قسم کی آمدورفت کے لئے بند کردی۔

کوئٹہ چمن شاہراہ کی بندش کے باعث پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی بھی معطل ہے جبکہ سینکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس گئی اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

لیویز فورس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی ہے جبکہ شاہراہ کھولنے کےلئے مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں۔

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے پلان بی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر عمل آج (بدھ) کو شروع کردیا جائے گا۔

آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پلان اے ہے اور یہ باقی رہے گا تاہم جب تک پلان بی پر عملدرآمد کا اعلان نہیں کیا جائے گا، سب یہیں رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پلان اے کے ہوتے ہوئے ہم پلان بی کی طرف جائیں گے اور جب اعلان ہو گا تو قافلے روانہ ہو جائیں گے۔ پلان بی میں اس حکومت کا سنبھلنا مشکل ہو جائے گا۔ ہم سیاسی لوگ ہیں ہمیں جھپٹنا بھی آتا ہے اور پلٹ کر حملہ کرنا بھی۔

مولانا کا پلان بی

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا تھا کہ جے یو آئی (ف) کے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ آج سے پلان بی کے تحت پاکستان کی تمام اہم تجارتی شاہراہیں مکمل طور پر بند کردی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق آزادی مارچ کے لیے طے کردہ پلان اے کے تحت پشاور موڑ پر دھرنا جاری رہے گا۔ جے یو آئی (ف) کے اجلاس میں طے کیا گیا کہ پلان بی پرکامیاب عمل درآمد کے بعد پشاور موڑ پر جاری آزادی مارچ مؤخر کردیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پلان بی کے فیز ایک کے تحت ملک کی تمام اہم تجارتی شاہراہیں بند کی جائیں گی جب کہ پلان بی کے فیز ٹو کے تحت تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز بھی بند کردیے جائیں گے۔

اس ضمن میں تمام صوبائی عہدیداران کو پلان بی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے نہ صرف ہدایات جاری کردی گئی ہیں بلکہ اہم ٹاسک بھی تفویض کردیے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں