اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے علاج کیلیے کراچی منتقلی کی درخواست پرمسترد کر دی ہے۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جعلی بنک اکائونٹس، میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنس پر کیس کی سماعت کی۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے آزادی مارچ کے باعث آصف علی زرداری کو پیش نہیں کیا گیا۔
سماعت کے آغاز پر سابق صدر کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی سابق کراچی سے علاج کرانا چاہتے ہیں۔
آصف علی زرداری کی کراچی علاج کرانے کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپ ایگزیکٹو سے اجازت لیں،یہ معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، انہوں نے چار ڈاکٹرز کی فہرست دی ہے ان کی مرضی نہیں چل سکتی۔
نیب کے اعتراض پر سابق صدر کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایگزیکٹو سے بھیک نہیں مانگے گے، ہمارا حق ہے جو ہم عدالت سے مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے تو یہ تاریخ کا حصہ بنے گا کہ جو کیس کراچی تھا اسے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرادری کو نجی ڈاکٹرز سے علاج کرانے سے روکا نہیں جا سکتا، ان کا علاج ہو گا تو صحت ہو گی اور جب صحت ہو گی تو وہ کیسز کا سامنا کر سکیں گے۔
واضح رہے آصف علی زرداری پمزاسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ فریال تالپور جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔
جعلی بنک اکاؤنٹس، میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور سمیت 30 ملزمان نامزد ہیں۔
یاد رہے گزشتہ روز سابق صدر کا گردن اور کمرمیں سخت درد کی شکایت پر ڈاکٹروں نے ان کا ایم آر آئی ٹیسٹ کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم آر آئی ٹیسٹ کے بعد آصف علی زرداری کی گردن اور کمر کی فزیو تھراپی بھی شروع کردی گئی ہے۔
ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ سابق صدر سے ان کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے پمز اسپتال میں ملاقات کی جو تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی۔
اسپتال ذرائع کے مطابق سابق صدر سے ان کی صاحبزادی کی ہونے والی ملاقات کے دوران وکلا فاروق ایچ نائیک اورلطیف کھوسہ بھی موجود تھے۔
ہم نیوز کو اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ دوران ملاقات سابق صدر سے ہونے والی بات چیت میں خاندانی، قانونی اور سیاسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے 2015 میں جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے رواں سال 7 ستمبر کو جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔
آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔