’انہیں لگتا تھا عمران خان کو سیاست نہیں آتی ‘

مولانا نے سوچا کہ زرداری جیل میں اور نواز اسپتال میں ہیں تو کیوں نہ میں لیڈر بن جاؤں


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سیفران اور اینٹی نارکوٹکس شہریار آفریدی نے کہا اپوزیشن کو لگتا تھا کہ عمران خان کو سیاست نہیں آتی مگر اب دیکھ لیں کہ چیزیں کیسے چل رہی ہیں۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے سیاسی بساط پر زبردست چال چلی، انہوں نے سوچا کہ آصف علی زرداری جیل میں ہیں اور نواز شریف اسپتال میں تو کیوں نا میں لیڈر بن جاؤں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت کائیاں سیاست دان مولانا کے ساتھ کھڑے تو ہو گئے مگر بعد میں انہیں احساس ہوا کہ یہ تو گڑبڑ ہو گئی ہے۔

وفاقی وزیر نےکہا کہ بلاول کو احساس ہوا کہ میں تو انتہائی بائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھتا ہوں مولانا کے پیچھے کھڑے ہونے سے تو میرا اصلی چہر سامنے آ جائے گا۔ دوسری جانب اس مارچ سے شریف خاندان کے اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔

’قوم کومارچ کا ’مقصد‘ سمجھنا چاہیے‘

شہریار آفریدی ے کہا کہ دراصل مولانا فضل الرحمان کو ہر دور میں اقتدار میں رہنے کی عادت رہی ہے اس لیے وہ یہ مارچ کر رہے ہیں، انہیں اصل غم منسٹرز انکلیو اور اقتدار سے دوری کا ہے۔

انہوں نے مولانا کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بحیثیت چھوٹا بھائی آپ سے کہتا ہوں کہ واپس چلے جائیں اور سوچیں کہ غلطی کہاں ہوئی ہے کہ 35 برس بعد آپ کو اقتدار سے دور ہونا پڑا۔

وفاقی وزیر برائے سیفران کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مولانا واپس جا کر اگلے انتخابات کی تیاری کریں۔

’ہندوستان کے مسلمانوں کی نظریں اللہ کے بعد عمران خان پر لگی ہیں‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان بہت گھمبیر مسائل کا شکار ہے، ملک کو کشمیر اور فیٹف جیسے بڑے مسائل کا سامنا کر رہا ہے اس کے باوجود مارچ کا ’مقصد‘ قوم کو سمجھنا چاہیے۔

وزیر برائے انٹی نارکوٹکس نے کہا کہ ’علی امین گنڈاپور کے چیلنج کے بعد مولانا کو چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے اگر وہ حق پست ہیں تو علی امین کا چلینج قبول کریں‘

اس سوال پر کہ علی امین گنڈاپور نے اب تک کشمیر کے لیے کیا کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ علی امین عمران خان کی ٹیم کا حصہ ہیں، کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈر اور حریت رہنما ایک صفحے پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم کی کوششوں سے ہندوستان کے تمام مسلمانوں نے دو قومی نظریے کو قبول کیا ہے، جن کا پہلے ماننا یہ تھا کہ جناح نے ہندوستان کے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ ’ہندوستان کے مسلمانوں کی نظریں اللہ کے بعد عمران خان پر لگی ہیں‘

سانحہ ساہیوال

سابق وزیر مملکت برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال میں ملوث ملزمان کی رہائی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان لوگوں کو گرفتار نہیں کر سکتا، ہر ادارے کا اپنا کام ہے۔

’ہم کسی کو سزا نہیں دے سکتے‘

اس ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سابق وزیر قانون پنجاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور شہریار آفریدی نے رانا ثنا اللہ کو گرفتار نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام سمجھتے ہیں کہ ہم نے سانحہ ساہیوال کے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے، ہمارا کام اداروں کو مضبوط، غیر سیاسی اور بااختیار بنا کر ان سے نتائج لینا ہے، ہم کسی کو سزا نہیں دے سکتے۔

’عمران خان یا مراد سعید جج نہیں ہیں‘

شہریار آفریدی نے کہا کہ اس سانحہ میں ملوث افراد پر عدالت میں مقدمہ چلا، میں، عمران خان یا مراد سعید جج نہیں ہیں، فیصلہ عدالت دیتی ہے۔

گفتگو کے اختتام میں آزادی مارچ سے متعلق بات چیت میں شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ریاست ماں ہوتی ہے اور ماں کا کام تحمل سے معاملات کو چلانا ہوتا ہے، حکومت اسی لیے دل بڑا کیے ہوئے ہے حالانکہ اس مارچ کے صرف تین مقاصد ہیں، پاکستان مخالف ایجنڈے پہ کام، عمران خان کو احتساب سے پیچھے ہٹانا اور یہ تاثر دینا کہ حکومت ٹھیک کام نہیں کر رہی۔

جاتے جاتے انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو چیلنج کیا کہ وہ پریس کانفرنس میں باوضو ہو کر قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کے قسم اٹھائیں کہ جے یو آئی، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے کرپشن نہیں کی۔


متعلقہ خبریں