لاہور: جمعیت علمائے اسلام ف (جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے خلاف آئینی درخواست پر سماعت آج ہو گی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امیر بھٹی مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ روکنے سے متعلق درخواست کی سماعت کریں گے۔
آئینی درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور نے دائر کی ہے جس میں درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ مولانا فضل الرحمان الیکشن ہارنے کے بعد اور مدرسہ اصلاحات سے بچنے کے لیے دھرنا دے رہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئینی حکومت کو آئین کے تحت پانچ سال کی مدت پوری کیے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینی طریقے سے ہٹ کر حکومت کو ہٹانا آئین کے آرٹیکل 2-A اور 17 کی خلاف ورزی ہو گی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کی حفاظت کے نام پر پرائیویٹ آرمی بنا لی ہے لہٰذا ان کو دھرنے سے روکا جائے کیوں کہ یہ آئین کے آرٹیکل 2a 9،15،16،19 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ مولانا فضل الرحمان کی پرائیویٹ آرمی کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ جمیعت علمائے اسلام 27 اکتوبر سے ملک بھر میں آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے اور 31 اکتوبر کو قافلے اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔
جے یو آئی رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف جمہوری ہتھیار استعمال کرنا ان کا آئینی و جمہوری حق ہے۔
حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی اقتدار کی بھوکی نہیں اور نہ یہ ان کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں بھی دھاندلی ہوئی مگر 2018 کی طرح کسی جامع منصوبے کے تحت نہیں ہوئی۔
جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ 2008 کے انتخابات میں بھی دھاندلی ہوئی اور ایسا ہم کب تک برداشت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کی جنگ تمام اپوزیشن جماعتوں کی جنگ ہے اور ہمارا مسئلہ اقتدار نہیں بلکہ انتخابات میں تسلسل سے دھاندلی ہے۔