’دھرنے کا وقت طے نہیں ہوا‘



اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ دھرنا دینے کے وقت کا تعین نہیں ہوا۔

ہم نیوز کے پروگرام’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں حکومت گرانے پر متفق ہیں۔

انہوں نے کہا اس بات کا تعین ابھی نہیں ہوا کہ دھرنا کتنے دن اور کب دینا ہے۔ ن لیگ نومبر میں دھرنا دینے کا کہہ رہی ہے جب کہ جمیعت علمائے اسلام اکتوبر میں دھرنا دینے کا کہہ رہی ہے۔

محمد زبیر نے عمران خان کے اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آرٹیکل370 کی بحالی اور انسانی  حقوق پر حمایت حاصل کرنی تھی جو نہیں حاصل کی جاسکی۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہمارے قریبی ساتھیوں اور مسلم ممالک نے بھی انسانی حقوق کمیشن میں پاکستان کو ووٹ نہیں دیا جو سفارتی ناکامی کےمترادف ہے۔

وزیراعظم کے جہاد سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف درست ہے لیکن ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دینا جنگ شروع  کرنے کے مترادف ہے۔

محمد زبیر نے کہا کہ القاعدہ ایک دہشتگرد تنظیم ہے اور اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، اس بارے میں عمران خان کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خسروبختیار نے کہا کہ اپوزیشن کو احتجاج اور دھرنے کے لیے عوامی تعاون نہیں مل سکے گا۔

ان کا کہنا تھا پاکستان کا باشعور طبقہ جانتا ہے کہ معیشت کو درست سمت میں ڈالنے کے سبب مہنگائی ہے، لہذا وہ سڑکوں پر نہیں نکلیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خسروبختیار نے کہا کہ عمران خان نے جنگ شروع کرنے کا عندیہ نہیں دیا بلکہ دنیا کو بتایا کہ ایسا ممکن ہے۔

انسانی حقوق کمیشن میں مسلم ممالک نے پاکستان کو ووٹ کیوں نہیں دیا؟ اس سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ دنیا اپنے معاشی مفادات دیکھتی ہے۔

پاکستان کے سینیئرصحافی ندیم ملک نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دورے میں کشمیریوں کا مقدمہ کامیابی سے لڑا۔جنرل اسمبلی کے اجلاس نے وزیراعظم نے اسی جذبے کا اظہار جو قوم چاہتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اچھے دورے پر قومی اسمبلی میں شاباش ملنی چاہیے لیکن وزیروں کو ہاتھ باندھ کر ایئرپورٹ نہیں کھڑے ہونا چاہیے تھا۔


متعلقہ خبریں