پیپلزپارٹی، ق لیگ کا نہال ہاشمی کی خالی نشست پر ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ


لاہور: پیپلزپارٹی اور ق لیگ نے ن لیگ کے نااہل ہونے والے سینیٹر نہال ہاشمی کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پنجاب میں نہال ہاشمی کی خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست پر یکم مارچ کو ضمنی انتخاب ہورہا ہے۔ پیپلزپارٹی نے سینیٹ کی نشست کے ضمنی انتخابات میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا اور اب ووٹ بھی نہ ڈالنے کا اعلان کیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے پارٹی اراکین اسمبلی کو ووٹ نہ ڈالنے کے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

مسلم لیگ ق نے بھی ضمنی سینٹ انتخاب میں ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کا اعلان پیر کو سامنے آیا ہے تاہم مزید تفصیل سامنے آنا باقی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کو توہین عدالت پر سپریم کورٹ کی جانب سے سزا سناتے ہوئے ایک ماہ قید، 50 ہزار روپے جرمانہ اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے انہیں سینیٹ کی نشست سے بھی ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

نہال ہاشمی کی خالی نشست پر یکم مارچ کو ضمنی انتخابات ہورہے ہیں۔ ن لیگی رہنما 2015 میں پنجاب سے سینیٹ کے نشست پر منتخب ہوئے تھے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے ڈاکٹر اسد ا شرف اور تحریک انصاف کی ڈاکٹر زرقا مدمقابل ہیں۔ ن لیگ کے صدر نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد ڈاکٹر اسد اشرف اب آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔

گزشتہ برس مئی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی نے اپنی جذباتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔

نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔


متعلقہ خبریں