’افغان امن مذاکرات کی منسوخی: فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں‘

پاکستان افغان امریکہ مذاکرات کی جلد بحالی کا خواہشمند، دفتر خارجہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان ابھی بھی مسئلہ افغانستان کا حل مذاکرات کے ذریعہ ہی دیکھتا ہے اور اس معاملے پر دونوں فریقین امریکہ اور طالبان کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے افغان مذاکرات کی منسوخی کا علم ہوا، افغان مسئلے کا فوجی حل تلاش کرنے کی کوششیں ماضی میں بھی ناکام ہو چکی ہیں۔

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ فوجی طاقت سے مسائل حل نہیں ہوسکتے بہتر ہے کہ مذاکرات کی میز پر آکر دیرپا امن کے لئے بات چیت کی جائے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جینیوا کے دورے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ تین روزہ دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے ہیں، انہوں نے جینیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کی اور وہاں بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا۔

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ کل وزیراعظم عمران خان مظفرآباد جارہے ہیں کشمیر کے حوالے سے ان کا اہم پالیسی بیان وہاں آئے گا۔

کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے سرچ اور کریک ڈاؤن میں تین مزید کشمیری شہید کر دیے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات بالکل بند ہیں جب کہ مقبوضہ وادی میں حالیہ بھارتی مظالم اپنے چالیسویں روز میں داخل ہو چکے ہیں۔

سات ستمبر کو بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے کھوئی رٹہ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزیوں پر احتجاج ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں زرائع مواصلات کھولنے، کشمیری قیادت کی رہائی، کرفیو اٹھانے سمیت میڈیا اور عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بریفنیگ میں ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں  مواصلاتی نظام بند ہونے سے کشمیریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، عالمی اداروں کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا نوٹس لینا چاہیے۔

بھارتی فورسز کی جانب سے شہری آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت نے  مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بازار گرم رکھا ہے، وادی  میں شہریوں کو پیلٹ گنوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ مقبوضہ وادی میں عالمی قوانین کااحترام کیا جائے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر دوست ممالک نے بھی پاکستانی موقف کی تائید کی ہے۔ چین نے کسی بھی ایسے یکطرفہ اقدام کی مذمت کی ہے جو خطے میں تناؤ کے اضافہ کا باعث بنے۔ ملائشیا نے بھی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے ترکی کے وزیر خارجہ سے بھی رابطہ کیا اور انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا، اسی سلسلے میں اسلام آباد میں سہہ فریقی مذاکرات کا انعقاد کیا گیا جس میں افغانستان اور چین کے وزراء خارجہ نے شرکت کی۔

پاکستانی موقف کی تائید کے لیے 4 ستمبر کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کا دورہ بھی کیا۔


متعلقہ خبریں