’کشمیری نوجوان داعش کی طرف جا سکتے ہیں‘


اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا اگر مزید تین ہفتے کشمیر کی صورتحال میں بہتری نہ آئی تو وہاں کے نوجوان داعش کی جانب راغب ہو سکتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھتے ہی وہاں کے حالات مزید بگڑ جائیں گے اور مودی حکومت جبر سے عوام کو نہیں دبا سکے گی۔

کمشیر کی موجودہ صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر جنگ سے حل نہیں ہو سکتا لیکن نریندری مودی نے اس وقت بہت سخت اقدامات اٹھائیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نے اپنے معاشی صورتحال چھپانے کے لیے کشمیر کا مسئلہ کھڑا اور اب سے دنیا میں رسوائی اٹھانی پڑ رہی ہے۔

سابق وزیرخارجہ نے بتایا کہ مشرف کے دور حکومت میں مسئلہ کشمیر حل ہونے کے قریب تھا لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں وکلا کا احتجاج شروع ہوگیا اور بھارت کیساتھ معاملات آگے نہیں بڑھ سکے۔

خورشید محمود قصوری مشورہ دیا کہ پاک امریکہ تعلقات کی موجودہ صورتحال سے صحیح فائدہ اٹھانے کے لیے کامیاب سفارت کاری ضروی ہے۔

سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے کہا کہ بھارت نے کشمیر اور پاکستان پر وہ کارروائی کی جو 72 سال میں کرنے کی جرت نہیں ہوئی اور اب اس کے اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کےمطابق کشمیر کی موجودہ صورتحال سے قبل پیش آنے والے واقعات کو دنیا کے سامنے پیش نہ کرنا ہماری حکومت کی کوتاہی تھی۔

پاکستان کو چاہیے تھا او آئی سی کو بتائے کہ اگر مسلمانوں کے مسائل حل نہیں کرنے تو ہمیں مردہ فورم کی ضرورت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہماری حکومت میں ایسا ہوتا تو ن لیگ تمام ممالک میں مندوب بھیجتی اور ٹیلفونک رابطوں سے عالمی رہنماؤں کو آگاہ کیا جاتا۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ وقت گھر بیٹھنے کا نہیں بلکہ دنیا میں جاکر اپنی رائے عامہ ہموار کرنے کا ہے۔

پاکستان کے سنیئرصحافی ندیم ملک نے کہا کہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیا اور اس کے بعد اسلامی ممالک کو چاہیے تھا کہ بھارت میں سرمایا کاری اور ایوارڈ دینے جیسے معاملات کو مؤخر کر دیتے۔

انہوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ اقوام متحدہ کےاجلاس سے قبل دوست ممالک کا دورہ کریں اور عالمی رہنماؤں کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ کریں۔


متعلقہ خبریں