وہ ٹیکس لے رہے ہیں جو لازم ہے لیکن دیا نہیں جاتا، شبر زیدی


اسلام آباد: چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ ہم نیا ٹیکس نہیں لگا رہے ہیں بلکہ وہ ٹیکس اکٹھا کررہے ہیں جو ضروری ہے لیکن نہیں دیا جاتا۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ ہماری معیشت میں رواں مالی سال میں مقرر کردہ 5500 ارب روپے ہدف سے زیادہ ٹیکس دینے کی صلاحیت ہے اور ہم وہی اکٹھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا ہدف جارحانہ ہے لیکن اس کے لیے ہم اپنے اداروں کی صلاحیت بھی بڑھا رہے ہیں، ہمارا نظام وہ وصولی نہیں کرپاتا جو اسے کرنی چاہیے۔

شبر زیدی نے کہا کہ حکومت کے پاس سیلز ٹیکس بڑھا کر زیادہ پیسے اکٹھے کرنے کا راستہ تھا لیکن یہ راستہ اختیار نہیں کیا گیا ہے۔ نظام میں اصلاحات لاکر ٹیکس دینے اور ٹیکس لینے والوں میں رابطہ ختم کررہے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ شناختی کارڈ دینے پر اعتراض کرنے والوں کے خدشات دور کرنے کو تیار ہیں لیکن درحقیقت وہ اپنی حقیقی سیل چھپانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کے حوالے سے عام افراد اور پالیسی بنانے والے تمام افراد نے اس فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اسے واپس نہیں لینا۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کی ضرورت صرف سیلز ٹیکس ہے اور اس کے لیے پہلے صرف چالیس ہزار لوگ رجسٹرڈ ہیں۔ شناختی کارڈ دینے سے کارباور بند نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کی شرط پر ہڑتال وہ لوگ کررہے ہیں جن کے پاس ناجائز پیسے ہیں یا اپنے اصل اثاثے ظاہر نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
شبر زیدی نے کہا کہ اس حوالے سے کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہیں کریں گے، ان کے خدشات دور کرنے کو تیار ہیں لیکن اس قانون کو تبدیل نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس قوانین کو آسان بنائیں اور اس کے لیے اردو میں فارم ایک صفحے کا کردیا ہے جبکہ چھوٹے تاجروں کے بھی چند صفحات کا فارم متعارف کرانے لگے ہیں۔

شبر زیدی نے بتایا کہ جولائی میں 292 ارب روپے ہدف تھا جبکہ ہمیں نے 282 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے بجٹ میں وہ جگہیں ختم کرنے کی کوشش کی ہے جہاں پیسے پارک ہوتے تھے اور اسی سلسلے میں رئیل اسٹیٹ اور پرائز بانڈز سے آغاز کیا ہے۔

چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ اس حکومت نے سیلز ٹیکس 17 فیصد سے نہیں بڑھایا ہے لیکن اسے بھی وقت کے ساتھ ساتھ کم ہونا چاہیے، پہلے یہ ساڑھے بارہ فیصد تھا لیکن پھر اسحاق ڈار نے بڑھا کر اسے یہاں پہنچادیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سیلز ٹیکس کی وصولی، ایف بی آر نے عوام سے مدد مانگ لی


متعلقہ خبریں