’حکومت کا حزب اختلاف کی تحریک پرسخت ردعمل دینے کا فیصلہ درست نہیں‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کا حزب اختلاف کی تحریک پر سخت ردعمل دینے کا فیصلہ درست نہیں ہے، حکومت کو اپنے اوپر تنقید برداشت کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ جمہوری عمل کے ذریعے وزیراعظم بننے والے عمران خان کو سیاسی سرگرمیوں کی مخالفت نہیں کرنا چاہیے۔

تجزیہ کار رضا رومی نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ سخت رویہ رکھنے کے حوالے سے حکومت کے اندر بھی تقسیم موجود ہے۔ حکومت اپوزیشن کی سرگرمیوں سے نالاں ہے لیکن یہ ان کا بنیادی حق ہے۔

تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ حکومت کو یہ رویہ نہیں رکھنا چاہیے۔ حکومت کا کام اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہے اور جہاں حکومت یہ نہ کرے اپوزیشن نے وہ یاد دلانا ہے۔ اپوزیشن کی اپوزیشن کرنا حکومت کا غلط فیصلہ ہے۔

تجزیہ کار ابراہیم راجہ نے کہا کہ اپوزیشن رہنما پہلے بھی گرفتار ہورہے تھے اوراب بھی ہورہے ہیں۔ حکومت کا پہلے ہی ردعمل اپوزیشن کے حوالے سے بہت سخت ہے۔

بریگیڈئیر(ر)غضنفرعلی نے کہا کہ نظام کی ضرورت ہے کہ اپوزیشن حکومت پر نظر رکھے۔ حکومت کو تعمیر برداشت کرنے کی ہمت پیدا کرنی چاہیے۔

دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت سے متعلق سوال کے جواب میں رضا رومی نے کہا کہ حکومت کو اس معاملے پر اپوزیشن سے بات کرنا ہوگی تب سینیٹ اورقومی اسمبلی سے قانون سازی ہوسکے گی۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کا حق دینا اچھی بات ہے۔

ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ یہ مشکل کام ہے موجودہ حکومت یہ نہیں کرسکے گی کیونکہ اس میں پیچیدگی یہ ہے کہ حلف پر حلف نہیں ہوسکتا۔

ابراہیم راجہ نے کہا کہ ماضی میں اقامہ رکھنے پر ایک وزیراعظم کو نااہل کیا گیا، سینیٹرز بھی اسی بنیاد پر نااہل ہوچکے ہیں۔

ضیغم خان نے کہا کہ یہ ایک سیاسی بیان ہے، موجودہ حکومت یہ نہیں کرسکے گی۔ حکومت کو آئین میں ترمیم کے لیے جس مدد کی ضرورت ہے اپوزیشن وہ فراہم نہیں کرے گی۔

ایف اے ٹی ایف کی شرائط سے متعلق سوال کے جواب میں ابراہیم راجہ نے کہا کہ اگر ہم امریکہ کے ساتھ تعاون کررہے ہیں تو ہمیں بھی رعایت مانگنی چاہیے۔ اداروں میں اصلاحات لانا ہمارے مفاد میں ہے۔

برگیڈیئر(ر)غضنفرعلی نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا کیونکہ اس کام کے لیے پاکستان کے سارے ادارے بہت محنت کررہے ہیں۔

رضارومی نے کہا کہ اگر حکومت اور ریاست نے یہ فیصلہ کرلیا ہے تو گرے لسٹ سے نکلنا مشکل نہیں ہے۔ ناصر بیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کام پہلے سے جاری تھا لیکن اب اس میں تیزی آئی ہے۔ ہمیں اپنے قوانین پر عمل کرنا چاہیے تاکہ دنیا کو یہ بات کہنے کا موقع ہی نہ ملے۔

ضیغم خان نے کہا کہ سیاسی اور سفارتی طور پر ہمارے پاس زیادہ آپشنز نہیں ہیں۔ اداروں کی صلاحیت اور ان میں رابطے بڑھانا ہماری ترجیح ہونی چاہیے تاکہ ہماری ان اندرونی کمزوریوں سے بھارت سمیت کوئی بھی فائدہ نہ اٹھا سکے۔

یہ بھی پڑھیے:چیئرمین سینیٹ کے بعد اپوزیشن نے بلوچستان میں تبدیلی کو ہدف بنالیا


متعلقہ خبریں