پانچ جولائی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ، پیپلزپارٹی

ذوالفقارعلی بھٹو کی 42ویں برسی آج منائی جارہی ہے

فوٹو: فائل


پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ 5 جولائی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جبﻋﻮﺍﻡ کی ﻣﻨﺘﺨب ﺟﻤﮩﻮﺭﯼ حکومت شبخون کے ذریعے ختم کی گئی، جمہوری سفر کو روک کر ملک کو اندھیروں میں ڈبویا اوربھٹو شہید کی دشمنی میں ملک کو کئی صدیاں پیچھے دکھیل دیا گیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں آٸین کی حکمرانی اور پارلیمان کی بالادستی کے اصول سے نہیں ہٹا سکتی۔

نیب کی حراست میں موجود سابق صدر آصف زرداری نے یہ بیان 5جولائی 1977کو سابق آمر جنرل ضیاالحق کی طرف سے لگائے گئے مارشل لاء کےحوالے سے جاری کیاہے۔

سابق صدر نے کہا ہے 5 جولائی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے جس نے معاشرے میں بگاڑ پیدا کیا اس دن نہ صرف آٸین سے انحراف کرکے جمہوریت پر شب خون مارا گیا بلکہ معاشرے میں لسانی وفرقیوارانہ تعصب کے ساتھ کلاشنکوف کلچر .ہیروٸین کی لعنت اور عدم برداشت کے زہر کو فروغ دیا گیا۔

آصف علی زرداری نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی نے اتحادیوں کی مدد سے 1973 کے آٸین کو تو بحال کیا مگر اس سوچ کو شکست دینا ابھی  باقی ہے، جس سوچ کو جمہوریت سے پر خاش ہے اس سوچ کوجو عدم برداشت اور انتہا پسندی کو جنم دیتی ہے کو شکست دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ  غیر جمہوری عناصر کے پاس صرف الزام  تراشی کا ہتھیار ہوتا ہے تاکہ جمہوری سوچ کو دبایا جاٸے ۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ آج کے دن جمہوریت پسندوں کو اس عزم کی تجدید کرنا ہوگی کہ وہ آٸین کی حکمرانی اور بااختیار پارلیمنٹ کے اصول پر ثابت قدم رہیں گے۔

سابق صدر نے کہا کہ کچھ عناصر اٹھارہویں آٸینی ترمیم کو ختم کرنا چاہتے ہیں ، اٹھارہویں ترمیم سے صوبوں کو خود مختاری ملی ہے ،انہوں نے کہا آٸین سے انحراف
کے مضر اثرات نکلیں گے جس کا ملک متحمل نہیں ہے۔

آصف علی زرداری نے کہا مضبوط اور مستحکم جمہوریت میں ہی ملک کی بقا اور سلامتی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ  آمروں اور ان کی کٹھ پتلیوں نے معاشرے، معیشت اور جغرافیہ کو شدید نقصان پہنچایاہے۔ ضیاء نے منشیات اور غیرقانونی اسلحہ کی لعنت سے ملک میں نفرت، لسانیت اور مذہبی منافرت کے بیج بوئے۔

انہوں نے کہا کہ  یہ سب کچھ اس لیئے کیا گیا تاکہ معاشرہ اپنی جمہوری و معاشی استبداد سے محروم ہو جائے، شہید بھٹو نے پوری قوم کو جگایا اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیئے اسے بااختیار بنایا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بھٹو سمجھتے تھے کہ غربت و افلاس قدرت نہیں انسانوں کے پیدہ کردہ ہیں۔انہوں نے ملک کے مظلوم، پسماندہ و پِسے ہوئے طبقات کی قیادت کرنے کا تہیہ کرلیا۔ قائدِ عوام کی جانب سے کمزور طبقات کو بااختیار بنانے اور ان میں ولولہ پیدا کرنے پر استحصالی گروہ چوکنا ہوگیا۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ اسی استحصالی گروہ کی سازشوں نے شہید بھٹو کی حکومت کا خاتمہ کیا۔ عوامی حکومت کے خاتمے کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت و کارکنان پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔

انہوں نے کہا کہ  ہزاروں جمہوریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا، بہیمانہ تشدد میں ان میں سے بہت کو زندگی بھر کے لیئے اپاہج کردیا گیا۔ بے شمار کارکنان کو پابندِ سلال کر دیا گیا اور کئی کو شہید کردیا گیا۔شہید بھٹو نے تاریخ کے ہاتھوں قتل ہونے کے بجائے پھانسی کا پھندا چومنے کو ترجیح دی۔

بلاول بھٹو نے کہا بیگم بھٹو اور شہید بی بی نے ملک میں بحالیِ جمہوریت کے لیئے جدوجہد کی۔پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت کی مکمل بحالی تک سُکھ کا سانس نہیں لے گی۔  “جمہوریت بہترین انتقام ہے”، کے نعرے تلے آمریتی عناصر اور ان کے سلیکٹڈ وزیراعظم کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی  نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم ملک کے ہر ادارے کو اپنی طرح سلیکٹڈ بنانے اور ملکی معیشت، اقدار اور قوت تباہ کرنے پر تُلا ہوا ہے۔  سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف انتقامی کاروائیاں 5 جولائی 1977ع کا تسلسل ہیںکیونکہ آمریتی عناصر اور جمہوریت پسندوں کے درمیان جنگ ابھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ بھی کرلیں، آخری فتح پاکستانی عوام کی ہوگی۔ہم ملک میں غربت، افلاس اور معاشی تباہی کو بونے والوں کو شکست سے ہمکنار کرکے پاکستان کو بچائیں گے۔

پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایجنڈےکی تکمیل کی خاطر حقیقی سیاسی قیادت کا کردار ختم۔کیاگیاملک کو انتہا پسندی دہشت گردی فرقہ وارایت کے بیج بو کر بین لاقوامی  سازشون کا گڑھ بنا دیا گیا۔آمریت نےملک کو  منشیات و اسلحہ کا انبار بنایا

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے کہا کہ بھٹو ﺷﮩﯿﺪ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ میں زندہ اور ﻗﺎﺗﻞ ﺍٓﺝ ﺗﮏ ﻣﺤﺮﻭﻡ ﻭ ﺗﻨﮩﺎ ﮨﮯ۔ “ظﻠﻤﺖ ﮐﻮ ﺿﯿﺎ ‘‘ ﮐﮩﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ۔

سید نیر بخاری نے کہا کہ  شہید ذوالفقار علی بھٹو نےﺳﺮﺯﻣﯿﻦ ﺑﮯ ﺍٓﺋﯿﻦ ﮐﻮ 1973 ﺀ ﮐﺎ ﻣﺘﻔﻘﮧ ﺍٓﺋﯿﻦ ﺩﯾﺎ۔ برابر آئینی حقوق کی فراہمی اور مظلوم و محروم طبقات کو زبان دینا ملک و ملت کے دشمنوں  کو ہضم نہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پی۔پی۔پی آمر کی باقیات کے خاتمے اور حقیقی جمہوریت کے قیام تک جدوجہد جاری رکھے گی ۔

یہ بھی پڑھیے:نئے پاکستان کے نام پر سارے حقوق چھینے جا رہے ہیں، بلاول بھٹو

نیر بخاری نے کہا کہ یہ مسلمہ ﺣﻘﯿﻘﺖ بن چکی ﮐﮧ ﺑﮭﭩﻮ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﭺ اور ﻧﻈﺮﯾﮧ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ۔

نیر بخاری نے کہا کہ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ، ﻣﻈﻠﻮﻣﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﮑﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﻤﺪﺭﺩ ﺑﮭﭩﻮ آج بھی ﺩﺭﺧﺸﻨﺪﮦ ﭼﺮﺍﻍ ہیں انہوں نے کہا کہﺑﮭﭩﻮ ﺷﮩﯿﺪ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﺳﺖ کا مقصد حق حکمرانی ﻋﻮﺍﻡ ﮐﯽ ﺟﮭﻮﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﻨﺎ ﺗﮭﺎ۔


متعلقہ خبریں