25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان، اے پی سی اعلامیہ



اسلام آباد: حزب اختلاف کی آل پارٹیز کانفرنس نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔

حزب اختلاف کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اجلاس میں بجٹ 2019 کو عوام اور تاجر دشمن سمجھ کر مسترد کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کیا جائے گا جبکہ عوامی رابطہ مہم شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ عوام کو نا اہل حکومت اور مہنگائی سے نجات دلانے کی کوشش کی جائے گی اور جعلی مینڈیٹ اور مہنگائی کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی جائے گی جبکہ ہر ایسے اقدام کی مذمت کی جائے گی جس کا مقصد پارلیمانی نظام کو کمزور کرنا ہے۔

اے پی سے میں سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ریفرنس واپس لینے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا جبکہ پارلیمانی، آئینی اور سول حکمرانی کی بالادستی پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کو بھی آئینی طریقے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں سینیٹ: حزب اختلاف نے بجٹ مسترد کردیا

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ حکومت ججوں کے خلاف بنائے گئے سیاسی مقدمات واپس لے یہ مقدمات عدلیہ پر حملہ ہے اور قرضوں پر بنائے گئے انکوائری کمیشن کو بھی مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیرستان واقعات پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے حقائق کو سامنے لایا جائے اور کمیٹی میں حکومتی اور حزب اختلاف کے اراکین کی تعداد برابر ہو، وزیرستان کے گرفتار دونوں عوامی نمائندوں کے پروڈکشن آرڈر جاری کر کے انہیں ایوان میں آنے کی اجازت دی جائے۔

اے پی سی اعلامیہ میں سابقہ قبائلی علاقوں میں حراستی مراکز کو عام جیلوں میں تبدیل کر کے ٹرائل کرانے کا مطالبہ کیا گیا اور صحافیوں کے حقوق کے لیے فوری قانون سازی پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں انتقامی احتساب کو بھی مسترد کیا گیا۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ایک رہبر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو آئندہ لائحہ عمل پر حکمت عملی تیار کرے گی  جس پر عملدرآمد کیا جائے گا اور اگر رہبر کمیٹی نے استعفوں کی تجویز دی تو اس پر بھی عمل کیا جائے گا۔ حکومت کے خلاف چاروں صوبوں میں مختلف مقامات پر جلسے کیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں