ایران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیوں تبدیل کیا؟ ٹرمپ نے بتادیا


واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی افواج ایران کے خلاف کارروائی کے لیے پوری طرح سے تیار تھی لیکن صرف دس منٹ قبل انہوں نے ارادہ بدل دیا۔

مؤقر امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے جواب میں صدر ٹرمپ نے پہلے افواج کو جوابی کارروائی کے احکامات دیے لیکن جس وقت طیارے اڑان بھر چکے تھے اور بحری جہازوں نے پوزیشنیں سنبھال لی تھیں عین اس وقت دیا جانے والا حکمنامہ واپس لیا گیا۔

ٹرمپ نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے احکامات دیے اور پھر۔۔۔؟

امریکہ کے صدر نے گزشتہ روز اس ضمن میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا کہ پیر کو بین الاقوامی پانیوں میں اڑنے والے ایک ڈرون کو مار گرائے جانے کے بعد ہم گذشتہ شب تین مختلف مقامات پر جوابی کارروائی کرنے کے لیے تیار تھے لیکن جب میں نے پوچھا کہ اس کارروائی میں کتنی ہلاکتوں کا خدشہ ہے؟ تو ایک جنرل نے جواباً کہا کہ سر! 150 تو میں نے حملے سے صرف دس منٹ قبل اپنا فیصلہ بدل دیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ایک ڈرون کو مار گرائے جانے کا جواب دینے کی مجھے کوئی جلدی نہیں ہے۔ ہماری فوج تیار ہے جو دنیا کی بہترین فوج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیاں انھیں تنگ کر رہی ہیں جو گذشتہ شب مزید عائد ہوگئی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران، امریکہ اور دنیا کے خلاف کبھی جوہری ہتھیار استعمال نہیں کر سکے گا۔

امریکہ کے صدر نے گزشتہ روز مؤقرنشریاتی ادارے ’این بی سی‘ سے کہا تھا کہ انہوں نے جوابی کارروائی میں تبدیلی کا فیصلہ متوقع ہلاکتوں کے پیش نظر کیا تھا۔ انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ مجھے نہیں لگا کہ یہ سب مناسب تھا۔

ایران کےخلاف فوجی کارروائی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا، ٹرمپ

ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک بنا پائلٹ امریکی ڈرون اس کی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا جب کہ امریکی مؤقف ہے کہ اس کا ڈرون طیارہ بین الاقوامی فضائی حدود میں پرواز کررہا تھا۔

ہے کہ ایک بغیر پائلٹ کا طیارہ جمعرات کی صبح اس کی فضائی حدود میں داخل ہوا جبکہ امریکہ کا مؤقف ہے کہ اس کے طیارے کو بین الاقوامی فضائی حدود میں گرایا گیا۔


متعلقہ خبریں