ملک کی گرتی معاشی صورتحال میں وفاقی حکومت کی جانب سےچوتھا مالی سال کا بجٹ کل یعنی منگل کوپیش کیا جائیگا۔ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )کے10 ماہ کےکم ترین دوراقتدارمیں چوتھا بجٹ پیش ہونےجارہا ہے۔ اس دوران ڈالرکی قیمت نےتاریخ کی بلند ترین سطح کو چھولیاجسکا براہ راست اثرمقامی مارکیٹ اورصنعت پردیکھا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو پاکستان کےسب سے بڑے صنعتی شہرکراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں نے ہم نیوز کے توسط سے تجاویزدی گئی ہیں۔
پاکستان کےسب سےبڑے شہرکراچی میں ٹرانسپورٹیشن کیلئےاستعمال ہونیوالی سواری موٹرسائیکل ہے جسکی تعداد 30 لاکھ ہوچکی ہےلیکن اسکی قیمت 5 سالوں میں 40 ہزارسےبڑھ کر50 ہزارکےقریب پہنچ گئی ہے۔ اس صنعت سےوابستہ افراد کا کہنا ہےکہ آٹوپارٹس کی قیمتوں کولگام دیا جائےاوربجٹ میں ریلیف دیا جائے۔
پاکستان میں کارکی سالانہ ضرورت 5 لاکھ ہے۔ مقامی سطح پرگاڑیاں بنانےوالی کمپنیاں ضرورت کا 30 فیصد دےرہی ہیں بقیہ ضرورت امپورٹڈ آٹومیٹک گاڑیاں امپورٹ کرکے پوری کی جارہی ہیں۔ ہرتین ماہ میں گاڑیوں کی قیمت میں اضافےنےاس صنعت کی پیدوارسمیت سیل کوبھی متاثرکیا ہے۔
11 جون کوپیش ہونیوالی بجٹ کیلئےفیڈریشن ہاؤس اورکراچی چیمبر کی جانب سے تجاویزاورمشورے بھی دئیےگئےہیں۔
گرتی ہوئی برآمدات ،بڑھتی ہوئی درآمدات ، مہنگائی اورکمزورہوتی معیشیت کودیکھتےہوئےماہرین کیلئےیہ کہنا آسان ہوگیا ہےکہ رواں مالی سال کا بجٹ انتہائی مشکل اورمہنگائی کو دعوت دیگا۔
صنعتکاروں اورتاجروں کی جانب سےپری بجٹ سفارشات بھی وفاقی حکومت کودی گئی ہیں پراپرٹی میں لگے بڑے سرمائے کو سامنے لانے کیلئے ویلیومیں اضافہ کرنےکےساتھ ایگری کلچرکےشعبوں پرٹیکس لگانےکی تجویزدی گئی ہے۔
صنعتکاروں کی ملکی نمائندگی کرنیوالی فیڈریشن کا کہنا ہےکہ ملک میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کو آسان اورسہل شرائط پرسرمایہ کاری کےمواقع دئیےجائیں۔
ملک کےسب سےبڑےچیمبرکےعہدیدارن نےگلہ کیا ہےکہ مسلسل دوسالوں سےانکی جانب سے دی جانیوالی سفارشات کونظراندازکیا جارہا ہے۔مشکل حالات سےنمٹنےکیلئےمل کرکام کرنا ہوگا۔
سینئرنائب صدرکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز آصف شیخ نےوفاقی حکومت کو انکےوعدےیاد دلاتےہوئےکہا کہ نئےپروسیسنگ زونزکےقیام سےقبل پرانےفلاپ ہونیوالےزونزکی بہتری کرنےکےساتھ ساتھ وزرا کےپرتعیش خرچوں کوکم کرنےکی ضرورت ہے۔
معروف صنعتکاراورچئیرمین بزنس مین گروپ سراج قاسم تیلی نےحکومت سےمطالبہ کیا ہےکہ حکومت بجٹ میں بیوریجزومشروبات پر اضافی، نئے ٹیکس عائدکرنے سے گریز کرے،نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے بیوریجز کی صنعت بند ہو جائے گی اور بے روزگاری بڑھے گی۔
سراج قاسم تیلی نے وزیراعظم عمران خان کوخط بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بیوریجزکی صنعت قومی خزانے میں 100 ارب روپے جمع کراتی ہے جبکہ حکومت کا سالانہ نیٹ ریونیو 60 ارب روپے ہے۔
انھوں نے تجویزدی کہ ملک کو اضافی ریونیو کی اشد ضرورت ہے تاہم یہ ریونیو نئےذرائع سے حاصل کیا جائے، بیوریج انڈسٹری پر پہلے ہی بے پناہ ٹیکسوں کی بھر مار ہے، مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، ٹیکس بڑھا توبراہ راست بوجھ صارفین کو منتقل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے:عوام 30 جون تک اپنے اثاثے ظاہر کریں پھر موقع نہیں ملے گا، عمران خان
انہوں نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ حکومت لگژری آئٹمزاورگاڑیوں کی درآمد پر ایک یا دوسال کے لیےمکمل طور پر پابندی عائد کردے،مسائل کا واحد حل صرف صنعتکاری ہے۔
ماہرین کو آئندہ مالی سال کیلئےپیش ہونیوالےبجٹ میں ریلیف کی گنجائش انتہائی کم نظرآرہی ہے۔