مقبوضہ کشمیر: کاروبار زندگی معطل، سڑکوں پرسناٹا

مقبوضہ کشمیر: کاروبار زندگی معطل، سڑکوں پرسناٹا

سری نگر: مقبوضہ وادی کشمیر میں ہڑتال کے باعث نطام زندگی پوری طرح سے معطل ہے، پٹرول پمپس، مارکیٹوں اور بازاروں کی بندش کے باعث سڑکیں ویرانی کا منظر پیش کررہی ہیں۔ بھارت کی قابض افواج کی جانب سے جگہ جگہ لگائے گئے ناکوں اور چیک پوسٹوں کے باعث مقبوضہ وادی چنار فوجی چھاؤنی دکھائی دے رہی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مجاہد کمانڈر ذاکر موسیٰ اور بے گناہ شہری ظہور احمد کی شہادت کے خلاف آل پارٹیز حریت کانفرنس نے ہڑتال کی کال دی تھی۔

حزب المجاہدین کے شہید کمانڈربرہان وانی کے قریبی ساتھی اورانصارغزوہ الہند کے سربراہ مجاہد کمانڈر ذاکر موسیٰ کی شہادت کے بعد جمعہ کے دن مقبوضہ وادی کے سات شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔

جن شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا تھا ان میں سری نگر ، پلوامہ ، ترال ، اونتی پورہ ، شوپیاں، اسلام آباد اور بڈگام شامل ہیں۔ قابض بھارتی افواج نے ان شہروں سمیت ملحقہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی تھی ۔

ذاکر موسیٰ کو بھارتی فوج  نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب پلوامہ کے علاقہ ڈاڈ سر ترال میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران ایک ساتھی سمیت شہید کردیا تھا۔

کشمیری ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز نے اس گھر کو بھی بارود سے اڑا دیا تھا جہاں ذاکر موسیٰ کو محاصرے کے دوران شہید کیا گیا تھا۔

مجاہد کمانڈر کی شہادت کی اطلاع ملتے ہی مقبوضہ وادی کے مختلف شہروں میں زبردست احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے، نوجوانوں نے مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز پہ ترانے پڑھنا شروع کیے  تو اس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اندھا دھند لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کرکے درجنوں افراد کو زخمی کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد صورتحال ازحد بگڑتی دیکھ کر بھارت کی قابض حکومت نے سات شہروں میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کردیا تھا مگر اس کے باوجود ذاکر موسیٰ کے آبائی گاؤں میں سخت احتجاج کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا تھا۔

ذاکر موسیٰ نے 2013 میں انجینئرنگ کی تعلیم ادھوری چھوڑ دی تھی۔ وہ حزب المجاہدین کی صف میں شامل ہوگئے تھے اور ان کا شمار برہان وانی کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔

کشمیری ذرائع ابلاغ کے مطابق برہان وانی کی شہادت کے بعد ذاکرموسیٰ نے 2017 میں اپنی تنظیم ’انصارغزوہ الہند‘ قائم کرلی تھی۔

کشمیری ذرائع ابلاغ کے مطابق شہید کمانڈرذاکر موسیٰ کو جب سپرد خاک کیا گیا تو جنازے میں ہزاروں افراد نے بلا مبالغہ شرکت کی جس کی وجہ سے تاحد نگاہ سر ہی سر نظرآرہے تھے۔

جنازے میں شریک نوجوانوں نے اس موقع پر بھارت مخالف اور آزادی کی حمایت میں شدید نعرے بازی بھی کی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کسی کی جانب سے بھی ہڑتال کی کال نہ دیے جانے کے باوجود ہر طرف ہڑتال کا منظر تھا، کاروبار زندگی مفلوج تھا، پٹرول پمپس بند تھے، قابض حکومت نے انٹرنیٹ سروس تک بند کردی تھی اوراس دن ٹرین بھی معطل رہی تھی۔

بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے ذاکر موسیٰ کی شہادت پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم کو صداقت پر مبنی جدوجہد کے لیے یکسو اور یکجا ہوکر ہر سطح پر اپنے آپ کو تیار رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ظہور احمد کو قابض سیکیورٹی فورسز نے صرف اس لیے شہید کیا کہ وہ عسکری محاذ پر سرگرم ایک مجاہد کا بھائی تھا۔


متعلقہ خبریں