سندھ اسمبلی نے پولیس ایکٹ 2019 منظور کرلیا


کراچی : سندھ اسمبلی نے پولیس ایکٹ 2019 منظور کرلیاہے۔ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے )اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے بل کی حمایت کی جبکہ ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کے اراکین نے سلیکٹ کمیٹی کے مسودے پر دستخط نہیں کئے۔

اسپیکرسندھ اسمبلی  نے بل کو متفقہ طور پر پاس کرنے کا اعلان کیا گیا۔

پارلیمانی امور کے وزیر مکیش کمار نے کہاہم اپوزیشن کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے بل پر ہمارے ساتھ تعاون کیا،بل پر مشاورت میں ٹی ایل پی، ایم ایم اے، تحریک انصاف اور دیگر نےحصہ لیا۔اپوزیشن مشاورت کے باوجود بائیکاٹ کرگئی وہ اصل میں بھاگنا چاہتے ہیں ۔

مکیش کمار نے کہا کہ ملک میں مہنگائی، ڈالر اور پیٹرول کے بڑھتے ریٹ عوام کے لئے مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔ آئیں بیٹھیں ملکر مسائل کوحل کریں ہم آپ کی مدد کرتے ہیں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں ۔

اپوزیشن نےاسمبلی اجلاس میں  ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔

اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے  سندھ اسمبلی کے باہر  میڈیا سے گفتگو  میں کہا کہ نیب زدہ اسپیکر کی طرف سے قواعد وضوابط کے خلاف اسمبلی چلائی جارہی ہے۔اگر ان میں غیرت ہوتی تو اسپیکر کا عہدہ چھوڑ کر جاتے، ان کا کوئی اصول نہیں ہے۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ پولیس ایکٹ عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں ہے،پبلک سیفٹی کمیشن میں سارے سرکاری لوگ بھرتی کرلئے گئے ہیں۔ یہ جمہوریت نہیں ہے ڈکٹیٹرشپ ہے۔

شہریار مہر نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے نہ قانون سازی کی اورنہ ہی  عدالت کی بات مانی ہے۔ پولیس ایکٹ کے تحت ڈی ایس پیزکی ڈائریکٹ بھرتی ہوگی۔ سندھ اسمبلی سے منظور کیا گیاپولیس ایکٹ غیرقانونی اور غیرآئنی ہے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا ۔سندھ میں جھوٹے نوسربازوں کی حکومت ہے۔آج ایک کالا قانون پاس کیا گیا ہے،ہم سندھ پولیس کوزرداری فورس نہیں بننے دیں گے۔ہم  انسان دوست پولیس کلچر چاہتے ہیں۔

پولیس آرڈر 2002کی بحالی پرسلیکٹ کمیٹی کی سفارشات اسمبلی کے اجلاس سے قبل ہی تیار کرلی گئی تھیں اور اس حوالے سے رپورٹ اور پولیس ایکٹ 219کے نام سے بل آج ایوان میں پیش کیا گیا۔

پولیس آرڈر2019کے مطابق آئی جی سندھ پولیس سالانہ پولیسنگ پلان مرتب کرنےکےمجاز ہونگےاور آئی جی سندھ کاانتخاب صوبائی حکومت کرے گی۔

آئی جی پولیس کےلیےصوبائی حکومت کوافسر وفاق مہیا کریگااور تقرری کی مدت تین سال رکھی گی ہے ۔

پولیس آرڈر کے مطابق صوبائی حکومت آئی جی پولیس کی خدمات وفاق کو واپس کرسکےگی۔صوبائی حکومت ایڈدیشنل آئی جیز ،ڈی آئی جیز کی تعنیاتی کی مجاز بھی ہوگی۔

حکومت سندھ آئی جی پولیس کی مشاورت سے ایڈیشنل آئی جیز اورڈی آئی جیز کاتقررکرسکے گی۔ سندھ پولیس میں ڈی آئی جی اورایس ایس پی کے تقررکا اختیارپولیس آرڈر 2019بحالی کےمسودے میں وزیراعلی کودیا گیاہے۔

تاہم آئی جی سندھ  کےتجویزکردہ تین ناموں میں سے ایک کو وزیراعلی ڈی آئی جی اور ایس ایس پی تعنیات کرینگے۔

پولیس آرڈر2019کے مطابق ایس ایس پی ضلعی سطح پر اسپیشل پولیس افسر کی بھرتی کرسکےگا۔اسپیشل پولیس افسر خاص مواقعوں پرذمہ داریاں اداکرےگا۔

یاد رہے سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے 15مئی کو نئے  پولیس  ایکٹ کا مسودہ قانون منظور کرلیا تھا۔ یہ بات وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بتائی تھی ۔

یہ بھی پڑھیے:سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے نیا پولیس ایکٹ منظور کرلیا

پولیس سیفٹی کمیشن پر تحفظات ہیں،اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی

بیرسٹر مرتضی وہاب نے بھی 15مئی کو دعوی کیا تھا کہ  پی ٹی آئی ، ایم کیوایم پاکستان اور جی ڈی اے اراکین کی 90 فیصد تجاویز کو حکومت نے منظور کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا نئے قانون سے حکومت اور پولیس پر چیک اینڈ بیلینس ہوگا۔پولیس اور حکومت صوبائی اور ضلعی پبلک سیفٹی کمیشن کے سامنے جوابدہ ہونگے۔

سندھ پولیس کا نیا مسودہ قانون منظوری کے دن ہی  تنازعہ کا شکارہوگیاتھا۔ اپوزیشن نے سلیکٹ کمیٹی کی طرف سے بنائے گئے نئے قانون کو مسترد کرنے کا اعلان کردیاتھا۔


متعلقہ خبریں