حکومت کی سب سے بڑی غلطی کیا تھی؟ شاہد خاقان نے بتایا دیا



اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک چلانے کیلئے ہر حکومت کو پیسے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن موجودہ حکومت نے صحیح فیصلہ کرنے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ہم نیوز کے پروگرام’نیوزلائن‘ میں بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آمدن  اور اخراجات برابر لانے کیلئے پیسے کی ضرورت پڑتی ہے۔آپ  کو پیسے کیلئے مارکیٹ، دوستوں سے یا پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کی ہر ترقی پذیر معیشت کو سالانہ اور کرنٹ خسارے کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ اس حکومت کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی عوام کو اعتماد نہیں دے سکے، وزیراعظم اور وزیرخزانہ کی باتوں میں تضاد تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا پہلا فیصلہ یہ تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں لیکن یہ لوگ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ بروقت نہیں کر سکے جس سے مارکیٹ اور لوگوں میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی۔

گیس کی قیمتیں دو گھنٹے میں کم 

سابق وزیراعظم شاہد خان عباسی نے کہا کہ میں نے اسمبلی فلور پر کھڑے ہوکر حکومت کو مشورہ دیا کہ متعلقہ وزارت کے افسران کو میرے پاس بھیج دیں، دو گھنٹے میں گیس کی قیمتیں پہلے والی سطح پر لے آئیں گے لیکن مجھے گالیاں دی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پانچ سال گیس کی قیمت نہیں بڑھائی لیکن موجودہ حکومت 600 میں گیس خرید کر 1450 میں فروخت کررہی ہے۔

حکومت ایک سیکرٹری اور ایک افسر کو میرے پاس بھیج دے آدھے گھنٹے میں قیمت کم ہوجائے گی اگر قیمت پہلے والی سطح پر نہ آئی تو معذرت کرلیں گے۔

شبر زیدی کا معاملہ

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے چیئرمین کو اعزازی طور پر لگایا گیا ہے۔ اگر مستقبل میں کوئی خسارہ ہوتا ہے تو آپ چیئرمین ایف آبی آر سے کوئی سوال نہیں کر سکتے۔ اگر انہوں نے آنا تھا تو تنخواہ لے کر آتے، جب آپ تنخواہ لے رہے ہیں تو آپ خسارے کے ذمہ دار نہیں ہوتے۔

ضمیر فروش مسائل حل نہیں کر سکتے

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ضمیر فروش ملک کے مسائل حل نہیں کرسکتے۔ جس طرح قومی اسمبلی چلائی جارہی ہے عوام کے مسائل حل نہیں ہوسکیں گے۔ جن لوگوں نے ضمیر بیچا وہ آپ کو حکومت میں نظر آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا جو حکومت عوام کی مرضی سے آتی ہے اس کا اعتماد کچھ اور ہوتا ہے ان کی حکومت میں جو کچھ ہوا وہ عوامی حکومت میں کبھی نہیں ہوتا۔

شاہد خاقان نے کہا کہ فیصلہ پاکستان کے عوام کا ہونا چاہیے اگر غلط حکومت آئے گی عوام اس کو اگلے سال گھر بھیج دے گی، حقیقی جمہوریت عوام کے منڈیٹ سے آتی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت پانچ سال پورے کرنے کا موقع دے رہے ہیں لیکن سوال یہ کہ کیا ملک پانچ سال میں بچ پائے گا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت کے بغیر اس ملک کا گزارہ نہیں اور حقیقی جمہوریت عوام کے مینڈیٹ سے آتی ہے۔ کوئی شخص یا ادارہ نہیں لاسکتا۔

پاکستان میں حقائق وہ نہیں جو نظر آتے ہیں

انہوں نے  کہا کہ کون حکومت کرے گا اس کا فیصلہ عوام کو کرنا چاہیے، اگر کوئی اور فیصلہ کرتا ہے تو تباہی ہوتی ہے، آج بھی وہی تباہی ہے۔ پراسیسیس میں مداخلت سیاسی اور جمہوری کی تباہی کا راستہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے پاکستان بنا ہے میرا نہیں خیال کوئی الیکشن شفاف نہیں ہوا۔ حکومت ایک ٹرتھ فائنڈنگ کمیشن بنا کر تحقیقات کرا لے حقائق سامنے آجائیں گے۔

اصل حقائق کیا ہیں؟ اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے بھی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں میں نے بھی گھر جانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حقائق وہ نہیں جو نظر آتے ہیں۔


متعلقہ خبریں