اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کر لی۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی اور یہ موقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل بہت علیل ہیں اور چلنے پھرنے کے علاوہ لوگوں کو پہچاننے سے بھی قاصر ہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف عدالت آنا چاہتے ہیں لیکن ڈاکٹرز نے انہیں سفر کرنے سے منع کر دیا ہے، اپنے مؤکل کی جسمانی حالت دیکھ کر وہ خود بھی حیران رہ گئے تھے۔
سابق صدر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت سے کیس ملتوی کرنے اور مزید ایک مہلت دینے کی استدعا کی جس پر استغاثہ کے وکیل نے سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف جان بوجھ کر عدالت آنا نہیں چاہتے لہذا کیس کی کارروائی آگے بڑھائی جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے مؤکل عدالت آنا چاہتے ہیں لیکن وہ اپنی صحت کی وجہ سے عدالت نہ آنے پر شرمندہ ہیں۔
خصوصی عدالت کی جج جسٹس طاہرہ صفدر نے استغاثہ کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ آئی ہے۔ اب کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پرویز مشرف جھوٹ بول رہے ہیں ؟
یہ بھی پڑھیں اشتہاری ملزم پرویز مشرف دفاع کا حق کھو چکے، سپریم کورٹ کا حکم
وکیل استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ کے مصدقہ ہونے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ سابق صدر عدالت سے غیر حاضر رہنے پر اپنے حقوق کھو دیں گے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے کیس میں التوا دینے سے تو نہیں روکا، جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ استغاثہ کے وکیل سپریم کورٹ کا حوالہ دے کر کیا کہنا چاہتے ہیں ؟ ہم یہاں انصاف کے لیے بیٹھے ہیں اور یہ عدالت بھی آزاد ہے۔
عدالت نے پرویزمشرف کی التوا کی درخواست منظورکرتے ہوئے ایک اور مہلت دے دی جبکہ پرویز مشرف کی بریت کی درخواست پر وفاق کونوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 12 جون تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے سابق صدر کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 2 مئی کو پرویز مشرف نہ آئے تو دفاع کے حق سے محروم ہوجائیں گے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ ان کی غیرموجودگی میں ٹرائل مکمل کر کے حتمی فیصلہ جاری کر دے.