بجٹ کے بعد پانچ وزراء کو تبدیل کیا جائے گا، کاشف عباسی



اسلام آباد: سئینر صحافی کاشف عباسی کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ کے بعد وفاقی کابینہ کے کم ازکم پانچ وزراء کو تبدیل کردیا جائے گا۔

پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے گفتگو کرتے ہوئے کاشف عباسی نے کہا کہ اگر شہباز شریف کا بیانیہ ناکام ہوا ہوتا تو اب تک نواز شریف جیل میں ہوتے، شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو بھی اتنی ریلیف نہ ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شریف خاندان سکون میں ہے، حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس معاملے میں ریاست کوناکامی ہوئی ہے۔ کاشف عباسی نے کہا کہ کیسز ڈیل کے تحت ختم نہیں ہوتے بلکہ لٹکتے ہیں۔ نیب نے گھریلو خواتین کو بلاکر اپنا نام ہی خراب کیا ہے۔

کاشف عباسی نے کہا کہ لیڈر کا امتحان ہوتا ہے کہ وہ اختیارات کیسے لوگوں کو دیتا ہے۔ کمزور وزیراعلیٰ ہونے کے باعث پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کئی وزیراعلیٰ موجود ہیں۔

شریف خاندان کی پیشیاں نیب اور حکومت کی ملی بھگت ہے،سلیم صافی

سینیئر صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ماضی میں لوگ جیلوں سے نکل کر وزیر بنتے رہے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ طاقت کے مراکز سے تعلقات کی کیا صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی پیشیاں نیب اور حکومت کی ملی بھگت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی خاموشی کا مقصد بھی ڈیل ہے، اسی طرح شہباز شریف کا چیئرمین پی اے سی بننا اور باہر جانے کی اجازت ملنا ڈیل کی نشانی ہے۔ اس ڈیل کا سب سے بڑا ثبوت وزہاعظم عمران خان کی پریشانی ہے۔

سلیم صافی نے کہا کہ سابق چیف جسٹسز افتخار چوہدری اور ثاقب نثار کے ادوار میں عدلیہ نے ہر کام اپنے ذمے لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو بشریٰ بی بی کے سفارش پر لگایا گیا، مقتدر حلقوں نے بھی اس کی مخالفت کی ہے لیکن اس کے باوجود مزاحمت جاری ہے جس سے لگتا ہے کہ کوئی نہ کوئی اندرونی وجہ ہے۔

سلیم صافی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کا اختیار دس لوگوں کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہلیت کا اصل مسئلہ عمران خان کا ہے، انہوں نے نااہل ترین وزراء کا انتخاب کیا ہے جس سے کارکردگی اور بھی بری ہوگئی ہے۔

ملک میں ڈیل اچانک ہوجاتی ہے، ختم بھی ہوجاتی ہے، ضرار کھوڑو

سئینر صحافی ضرار کھوڑو نے کہا کہ اگر ڈیل موجود بھی ہے وہ تو ختم ہوسکتی ہے، لیکن اگرنہیں ہے تو چند گھنٹوں میں بھی ہوسکتی ہے، اس ملک میں اچانک کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کو سمجھ نہیں آرہا کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب کیوں کیا گیا، ریموٹ کنٹرول بھی ہو تو اس میں کم ازکم بیٹری ہونی چاہیے۔

اعلیٰ عدلیہ ازخود نوٹس کے قوانین میں خود ہی ترمیم کرسکتی ہے، اعتزازاحسن

سینئر قانونی ماہراعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس کے اس بیان سے تھوڑی مایوسی ہوئی کہ پارلیمنٹ نے قانون سازی نہیں کی ہے، پارلیمنٹ نے پانچ سال میں کافی قانون پاس کیے ہیں، اعلیٰ عدلیہ ازخود نوٹس کے قوانین میں خود ہی ترمیم کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ماتحت عدلیہ میں کیسے اصلاحات کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے بحالی کے بعد کوئی اور ترجیح بنالی۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ غیرموجودگی میں ٹرائل کے حوالے سے بحث کی جاسکتی ہے لیکن اس حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف الگ ہے۔ پرویز مشرف، اسحاق ڈار اور حسین نواز جیسے لوگوں کے حوالے سے عدالت کو کچھ فیصلہ دینے کی گنجائش نکالنی چاہیئے۔

پروگرام کے دوران محمد مالک نے بتایا کہ چھ وزراء نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے کوئی ٹاسک نہیں دیا گیا ہے۔ بڑے بڑے بیوروکریٹ چھٹیاں مانگ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ پاور سینٹر بنے ہوئے ہیں، سیکرٹری فوڈ اور وزیر پیداوار آپس میں بات نہیں کرتے، ایسا لگ رہا ہے جیسے سرکس لگی ہوئی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے پی ایس او بھی شہباز شریف کا لگایا ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں