جلد بازی، ناقص حکمت عملی موجودہ حکومت کی کہانی ہے، خرم دستگیر



اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ ن خرم دستگیر خان نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث ملک میں صنعتی ترقی رک چکی ہے، جلد بازی اور ناقص حکمت عملی موجودہ حکومت کی کہانی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نا اہلی سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ہماری حکومت میں تمام قرضوں کی موجودگی میں بھی معیشت کے یہ حالات نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیئے کہ علی زیدی کو وزیر خزانہ لگا دے کم از کم ان کے ذہن میں تو چیزیں واضح ہیں کہ کیا کرنا ہے، اسد عمر تو کہہ چکے کے ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ہم حکومت کے لئے 12 ہزار واٹ بجلی، نیلم جہلم منصوبہ، سی پیک گوادر منصوبہ اور بہت سے دیگر چیزیں چھوڑ کر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کنٹینر میں کھڑے ہو کر کہا کرتے تھے کہ جب ملک میں مہنگائی ہو اور ٹیکسوں میں مزید اضافہ کر دیا جائے تو سمجھ لو حکومت کرپشن کر رہی ہے، اب بتایا جائے کہ عمران خان کرپشن کر رہے ہیں؟

حکومت کو سخت چیلنجز درپیش ہیں، علی زیدی

رہنما پاکستان تحریک انصاف علی زیدی نے کہا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار جھوٹ بولنے کے ماہر ہیں اور ورلڈ بنک سے جھوٹ بولنے پر جرمانہ بھی بھر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے لئے بہت سارے چیلنجز ہیں جس میں مختلف اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی جھوٹ نہیں بولوں گا مجھے بھی پتہ ہے کہ حالات بہت خراب ہیں، لیکن امید کی کرن موجود ہے اور جلد ہم ان حالات سے باہر نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومتوں کے لئے گئے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی ہم کر رہے ہیں، یہ لوگ 96 بلین ڈالر کا قرضہ ہم پر چھوڑ کر گئے ہیں۔

علی زیدی نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ ہمیں برآمدات، ٹیکس نیٹ اور ایف بی آر کے نظام میں اصلاحات لانی ہیں۔

حکومت کی ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے حکومت آپ لوگوں کو اس اسکیم کے خدوخال کے حوالے سے حیران کر دے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے دور میں پیسے کی قدر میں کافی کمی ہوئی تھی ہمارے دور میں بھی قدر میں کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کے کرپشن کے اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد لوگ حیران رہ جائیں گے۔

پاکستان کی معاشی صورتحال کو دیکھ کر خوشی نہیں ہوتی، پلوشہ خان

رہنما پیپلز پارٹی پلوشہ خان نے کہا کہ حکومت کے پاس اقتدار میں آنے سے قبل کافی وقت تھا اور ملک کے موجودہ حالات کا بھی علم تھا، تاہم انہوں نے دھرنوں میں وقت کا ضائع کیا ہے۔

ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کو دیکھ کر کوئی خوشی نہیں ہوتی، حکومت کا کرپشن کے حوالے سے فارمولہ بھی فلاپ ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علی زیدی کم از کم ایک روٹی کھانے والے بیانات دینے والے لوگوں کو تو فارغ کروائیں یہ کیسے بیان دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نظریاتی کونسل نے بھی فتویٰ دیا ہے کہ بغیر الزام کے ثابت ہوئے ملزم کو ہتھکڑی نہیں لگائی جا سکتی۔

پلوشہ خان نے کہا کہ حکومت کی اپنی صفحوں میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن کی تقدریریں ہی بدل گئیں، بتایا جائے جنوبی پنجاب محاذ کے خسرو بختیار کیسے اتنے اثاثوں کے مالک بنے، علیمہ خان کیسے اربوں روپے کی جائیدادوں کی مالک بنی۔

 


متعلقہ خبریں