بھارت خطے کے امن کو سیاست کی نظرکر رہا ہے،شاہ محمودقریشی



اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت نے غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنایا ہوا ہے کہ الیکشن جیتنے کے لیے پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں میزبان سید ثمرعباس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف ایک نئی منصوبہ بندی میں مصروف ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ جیسا واقعہ کروا کر پاکستان کے خلاف جارحیت کرسکتا ہے، ہم نے اس حوالے سے قومی سلامتی کے رکن پانچ ممالک کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی فوجی قیادت نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ وہ حملے کے لیے تیار ہیں بس سیاسی قیادت کی اجازت درکار ہے،اس پر بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اجازت تو پہلے ہی دے رکھی ہے، یہ خطرناک بات ہے کہ پاکستان امن اورمذاکرات کی کوشش کررہا ہے لیکن بھارت کا رویہ جارحانہ ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ انتہائی اہم بات ہے، جنگ کے بادل ایک بار پھر واپس ابھرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، عالمی برداری کو خاموش نہیں رہنا چاہیے کیونکہ یہ خطے کے امن کا مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برداری کو سمجھنا چاہیے مقبوضہ کشمیر کے حالات بہت بگڑ چکے ہیں، بھارتی حکومت انتہائی سخت انتخابی وعدے کر رہی ہے جس سے جلتی کا کام ہوا ہے۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں دھکیلا جائے اور پاکستان کو مالی مشکلات کا شکارجائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت خطے کے امن کو سیاست کی نظر کر رہا ہے،اس نے الیکشن جیتنے کے لیے غیر ذمے دارانہ رویہ اپنایا ہوا ہے، مودی اپنی بقاء کی جنگ کے لیے کوئی حماقت بھی کرسکتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے پیپلز پارٹی کے بیان سے متعلق کہا کہ کاش پیپلزپارٹی نے یہ بیان نہ دیا ہوتا، ہم ان سے بہتر سوچ کی توقع رکھتے ہیں کہ یہ سیاست کی بات نہیں بلکہ ملک کی قومی سلامتی کا معاملہ ہے، بھارتی سفیر کو بلا کر احتجاج کیا، اس کے علاوہ دنیا بھر کے سفیروں کو بھی بریف کیا۔ سیاست کا بہت موقع پڑا ہے، ابھی حکومت کو صرف آٹھ ماہ ہی ہوئے ہیں، یہ مسئلہ حکومت کا نہیں پاکستان کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اس بات سے واقف  ہیں کہ آج ملک جن مشکلات کا شکار ہے، یہ کس کی پیداوار ہے، یہ دس سال کی غلط پالیسیوں کا نیتجہ ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارٹی میں مختلف آراء ہوسکتی ہے، تحریک انصاف میں آمریت نہیں ہے اس لیے بات سنی اورسمجھی جاتی ہے۔ ہم نے دیکھنا ہے کہ کہاں تک جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد حکومت یا پارٹی کو نقصان پہنچانا نہیں ہے۔ پارٹی چیئرمین نے فیصلہ کردیا ہے کہ اس معاملے پر باہر بات نہیں کرنی، اس وقت ترین یا میری کوئی حیثیت نہیں بلکہ پاکستان کی ہے۔

حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے، نفیسہ شاہ کا مطالبہ

پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے کہا کہ اگر ملک کو حملے کا خطرہ ہے تو یہ بات پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے، ابھی تک قومی سلامتی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔ حکومت نے سفارتی سطح پراچھی سرگرمی کی ہے لیکن پریس کانفرنس میں خوف پھیلایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو ایک ہی پریشانی لگتی ہے اور وہ اپوزیشن ہے، ہم سمجھتے ہیں ملک کو معاشی خطرات ہیں، اگر کوئی خطرات ہیں تو حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کا مسئلہ ہے کہ یہ سوشل میڈیا اور میڈیا پر حکومت چلاتے ہیں، ہم نے حکومت کی غیرسیجندگی کی وجہ سے یہ کہا ہے۔ وزیراعظم قوم کو اس معاملے پراعتماد لیں۔ بھارت کے معاملے پر ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت قانون کے دائرے میں اپنا کیس لڑے گی، پہلے بھی ریفرنسز کا سامنا کیا اور بری ہوئے، اس بار بھی سامنا کریں گے۔ احتجاج پارٹی کا حق ہے لیکن جو بھی کریں گے قانون کے دائرے میں ہی رہ کرکریں گے۔ بلاول بھٹو جلد واپس آجائیں گے۔

مہنگائی سے عوام پریشان

پروگرام کے آخری حصے میں لوگوں کی بڑی تعداد نے مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ قراردیا اور بتایا کہ مہنگائی سے روزمرہ کی زندگی بہت مہنگی ہوگئی ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ اس حکومت کے آنے کے بعد غریب لوگوں کے لیے جینا مشکل ہوگیا ہے۔ تاجروں کا بھی کہنا ہے کہ ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے کہ لوگوں کی قوت خرید میں کمی آئی ہے۔


متعلقہ خبریں