ان حالات میں اٹھارویں ترمیم کو نہیں چھیڑنا چاہئے، سینیٹر مشاہد اللہ


اسلام آباد: سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ شیخ رشید کی باتوں کو سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں ہے، ان کی اکثر پیش گوئیاں غلط ثابت ہو چکی ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام نیوز لائن میں گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مابین معاہدہ ہوا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں پارٹیوں نے اپنی گزشتہ غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے آگے اکھٹے چلنے کا اعادہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کی وجوہات کچھ اور تھیں جس پر ساری دنیا اس فیصلے کے خلاف تنقید کر رہی ہے۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کسی جماعت کے ترجمان نہیں ہیں ان کی اپنی طرز سیاست ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انسان حالات کے مطابق بات کرتا ہے اگر مریم نواز نے کبھی سخت بات کی بھی ہو گی تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ہمیشہ اس طرح بات کرتی ہیں ۔

اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں اس کو نہیں چھیڑنا چاہئے ہر چیز کے لئے خاص حالات ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سندھ گئے مگر سندھ حکومت ان کے ساتھ نہیں تھی جس سے دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی ہے۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ شاہ محمود قریشی موجودہ حکومت کے سب سے تجربہ کار سیاستدان ہیں، وزرات خارجہ کا منصب ان کے پاس پہلے بھی رہ چکا ہے اب ان کی خواہشات کچھ اور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے متعلق ان کی بات اصل میں عمران خان کو کہی جا رہی تھی کہ اب بس کر دیں یوں نہیں چلے گا۔


متعلقہ خبریں