پاکستانی قیدیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار وزارت داخلہ، سپریم کورٹ


سپریم کورٹ نے بیرون ملک جیلوں میں پاکستانیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار وزارت داخلہ کو ٹہرا دیا۔

سپریم کورٹ میں بیرون ممالک قید پاکستانیوں کی واپسی سے متعلق کیس میں سیکرٹری داخلہ کی دیر سے آمد پر سخت سرزنش کی، جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا بیرون ملک سے پاکستانیوں کی لاشیں ہی واپس لانی ہیں۔

عدالت نے پاکستانی قیدیوں کی جیل میں ہلاکتوں کی ذمہ دار وزارت داخلہ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری خود کو شہنشاہ سمجھتے ہیں۔ بھارت میں قید شاکراللہ کی سولہ سال بعد لاش واپس آئی۔ قانون نہیں، سیکرٹری کو بدلنا ضروری ہے۔

عدالتی استفسار پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ قیدیوں کی واپسی کیلئے قانون تبدیل کررہے ہیں، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ قانون نہیں سیکرٹری داخلہ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ایسے سیکرٹری داخلہ سے پاکستانی محفوظ نہیں ہیں ۔

انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سیکرٹری کوئی اور کام دیکھیں وزارت داخلہ چلانا آپ کے بس میں نہیں۔ اگر توہین عدالت میں سزا ہوئی تو سیکرٹری نوکری کھو بیٹھیں گے۔

اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دئیے کہ بھارت میں شاکر اللہ 16 سال قید میں رہا اور 16 سال بعد لاش واپس آئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ برطانیہ میں 423 قیدی جیلوں میں ہیں عدالت نے پاکستانی قیدیوں کی واپسی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارتی انتہا پسندوں نے جنگی جنون میں تمام حدیں پار کر تے ہوئے جے پور جیل میں پاکستانی قیدی شاکر اللہ کو قتل کر دیا تھا۔

دفتر خارجہ نے معاملے پر بھارت سے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی قیدیوں کا تحفظ بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے، بھارتی حکومت تمام پاکستانیوں کی سلامتی کو یقینی بنائے۔

مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 40 سے زائد بھارتی فوجیوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ بھارت نے روایتی انداز اپناتے ہوئے الزام فوری طور پر پاکستان پر عائد کردیا۔

اطلاعات کے مطابق شاکر اللہ کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور اسے دو ہزار سترہ میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی ۔


متعلقہ خبریں