پلوامہ حملوں سے متعلق ڈوزیئر پاکستان کو موصول ہو گیا، دفتر خارجہ

پاکستان: اہم ممالک میں سفرا کی تقرریاں و تبادلے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: بھارت کی جانب سے پلوامہ حملوں سے متعلق ڈوزیئر دفتر خارجہ کو موصول ہو گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت سے موصول ہونے والے ڈوزیئر کا دفتر خارجہ میں مشاہدہ کیا جائے گا اور ڈوزئیر میں موجود قانونی شواہد کا جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ثبوت اس قابل ہوئے کے اس پر کارروائی کی جائے تو پاکستان ضرور کارروائی کرے گا جب کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان بھی اس حوالے سے واضح اعلان کر چکے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہر لمحہ مذاکرات کے لیے تیار ہے جب کہ دہشت گردی کے علاوہ موضوعات پر بھی بات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی پائلٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار بھارتی پائلٹ سے متعلق پاکستان کی پوزیشن واضح ہے جب کہ وہ اس وقت محفوظ اور صحت مند ہے۔ گرفتار بھارتی پائلٹ پر کون سا کنونشن لگنا ہے اس کا فیصلہ ایک دو روز میں ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کو عوام نے پکڑا تھا اور فورسز نے اسے بچایا ہے جب کہ بھارت نے پائلٹ کا معاملہ پاکستان سے اٹھایا ہے تاہم بھارتی پائلٹ کو جنگی قیدی کا درجہ دینا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اگر او آئی سی میں جائیں گی تو وزیر خارجہ شریک نہیں ہوں گے جب کہ اس معاملے پر دونوں ممالک عالمی برادی سے رابطے میں ہیں تاہم اس موقع پر کس ملک کا کیا کردار ہو سکتا ہے وہ ابھی واضح نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے دہشت گردی کی بات کی ان پر پاکستان نے اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے اور اگر دہشت گردی کا کوئی وجود تھا بھی تو بھارت کو بین الاقوامی بارڈر کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں

پلوامہ واقعہ: بھارت شواہد فراہم کرے تحقیقات کریں گے، وزیر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اگر بارڈ کی خلاف ورزی پر کوئی قانونی جواز گڑھا جائے تو پھر پاکستان بھی کل کسی پر حملہ کرسکتا ہے جب کہ پاکستان نیشنل ایکشن پلان کے تحت پہلے ہی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم نے اس کا جواب دیا اور بھارت ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھے جب کہ موجودہ صورت حال پر اب بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پلوامہ واقعہ کی تحقیقات اور مذاکرات کی پیشکش ایک بار پھر دہرائے جانے کے بعد بھارتی نے ڈوزیئر قائم مقام پاکستانی ہائی کمشنر کے حوالے کیے۔


متعلقہ خبریں