بھارت: پلوامہ واقعہ سے متعلق ڈوزیئر پاکستان کے سپرد

پاکستان: اہم ممالک میں سفرا کی تقرریاں و تبادلے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے ٹی وی پر قوم سے خطاب کے بعد بھارتی وزارت خارجہ نے پلوامہ واقعہ سے متعلق کچھ تفصیلات پاکستانی حکام کے حوالے کی ہیں۔

بھارت کی جانب سے تفصیلات نئی دہلی میں پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر کے حوالے کی گئی ہیں جنہیں نئی دہلی میں واقع دفترخارجہ طلب کیا گیا تھا۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر سے بھارتی حکام نے شدید احتجاج کیا۔ بھارتی حکام کا مؤقف تھا کہ پاکستان ایئر فورس کی جانب سے نہ صرف ان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی ہے بلکہ بھارت کی فوجی چوکیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

بھارت کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان کی کارروائی بھارت کی اس ’غیرفوجی‘ فضائی کارروائی کے برعکس تھی جو اس نے 26 فروری 2019 کو بالا کوٹ میں جیش محمد کے ایک کیمپ پر کی تھی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق بھارت نے پاکستان کے علاقے بالا کوٹ میں جو کارروائی کی وہ انسداد دہشت گردی اور حفاظتی پیش بندی کے طور پر تھی۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے حوالے کیے گئے ڈوزیئر میں پلوامہ حملے میں جیش محمد کے ملوث ہونے کے متعلق تفصیلات موجود ہیں۔

بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ دیے جانے والے ڈوزیئر میں یہ تفصیلات بھی موجود ہیں کہ پاکستان میں جیش محمد کے کیمپس قائم ہیں اور قیادت قیام پذیرہے۔

پاکستانی حکام سے بھارت کی وزارت خارجہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ ڈوزیئر میں فراہم کردہ تفصیلات پرایکشن لیتے ہوئے دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف فوری اور ٹھوس کارروائی کریں گے۔

پاکستان پلوامہ واقع کے بعد سے مسلسل کہتا آیا ہے کہ اگر بھارت کے پاس کچھ ثبوت و شواہد موجود ہیں تو وہ پاکستان کے سپرد کیے جائیں۔

وزیراعظم عمران خان نے بھی اس ضمن میں کہا تھا کہ اگر بھارت ٹھوس ثبوت و شواہد فراہم کرے تو مجرمان کے خلاف فوری اور ٹھوس کاررائی کرنے کو تیار ہیں۔

پاکستان کی جانب سے پلوامہ واقع کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات میں بھی مدد و معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ کے  حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے حوالے کیے جانے والے ڈوزیئر کے اسلام آباد پہنچنے پر جائزہ لیا جائے گا۔ حکام کے مطابق ڈوزیئر میں اگر ٹھوس ثبوت و شواہد فراہم کیے گئے ہوں گے تو یقیناً کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان کی جانب سے ماضی میں بھی اس طرح کے پیشکشیں بھارت کو کھلے دل و دماغ سے کی گئیں مگرکبھی ان کا مثبت جواب نہیں ملا۔


متعلقہ خبریں