اسلام آباد: سیکرٹری خارجہ پاکستان تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان پر بھارتی الزامات خطے کے امن کے مفاد میں نہیں ہیں۔ بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا پر متضاد مواد کو جواز بنانا حقائق کے برخلاف ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت کے پاکستان پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ دفتر خارجہ میں غیر ملکی سفیروں کو تیسرے روز بھی بریفنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ تیسرے روز افریقی سفیروں کو بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ بھارت ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر بھارتی الزامات خطے کے امن کے مفاد میں نہیں ہیں جب کہ پاکستان پلوامہ حملے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا پر متضاد مواد کو جواز بنانا حقائق کے برخلاف ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بریفنگ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ دفتر خارجہ میں بریفنگ کا مقصد بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کے بعد لگائے گئے بے جا الزامات پر حقاق بیان کرنا تھا۔
Briefing by FS to resident Ambassadors regarding #PulwamaAttack continue at MOFA. #African Ambassadors briefed today. Deliberate anti-Pakistan frenzy being spurred in India. Baseless Indian allegations & aggressive rhetoric counterproductive&threat to regional peace. pic.twitter.com/yQTuikfEZf
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) February 17, 2019
دو روز قبل بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر لگانے پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا۔
بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان کا احتجاج
پاکستان نے بھارت پر واضح کیا کہ بھارت نے دھماکے کی تحقیقات بھی نہیں کیں اور پاکستان پرالزام لگا دیا۔ جیش محمد کالعدم جماعت ہے اور پاکستان کا اس سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
پاکستان نے واضح کیا کہ حملے کے مبینہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ بھارت کے زیر تسلط علاقے سے ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نیتجے میں 44 فوجی ہلاک ہوئے۔