وینزویلا میں فوجی مداخلت بہت برا اقدام ہوگا،روس


نیویارک: اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ویسلے نبین زیا  نے خبردار کیا ہے کہ وینزویلا میں فوجی مداخلت بہت برا اقدام ہوگا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے متنبہ کیا کہ روس کو وینزویلا میں ممکنہ فوجی مداخلت پر تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند جارح مزاج وینزویلا میں فوجی کارروائی کا سوچ رہے ہیں۔

روسی مندوب نے کہا کہ تمام لاطینی ممالک وینزویلا میں فوجی مداخلت کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی کھیل میں امداد ایک ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی امریکہ کے ملک وینزویلا کے حوالے سے فوجی کارروائی پر غورکرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

سیاسی بحران سے دوچار تیل اورسونے کی دولت سے مالا مال ملک اس وقت سخت معاشی بحران کا بھی شکار ہے۔ ملک میں کچھ عرصے سے صدر نکولس مادورو اور خود کو عبوری صدر قرار دینے والے جوآن گائیڈو کے حامی بڑی تعداد میں دارالحکومت کراکس کی سڑکوں پہ اپنے اپنے قائدین کی حمایت میں مظاہرے اورنعرے بازی کررہے ہیں۔

امریکہ کے حوالے سے یہ خبر بھی شائع ہوچکی ہے کہ وہ وینزویلا کی فوجی شخصیات سے بھی رابطے کررہا ہے تاکہ اسے صدر نکولس مادورو کی حمایت سے دستبردار کراسکے۔

صدر نکولس مادورو اوران کی حامی فوج نے ابھی تک وینزویلا کے لیے بھیجی جانے والی امریکی امداد کو بھی ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی ہے جس کی وجہ سے وہ سرحد پار داخلے کی اجازت ملنے کی منتظر ہے۔

نکولس مادورو کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ ہمارے دس بلین ڈالرز روک کر امریکہ امداد کی بھیک دے رہا ہے تو وینزویلا کی عوام بھکاری نہیں ہیں جو امداد قبول کریں۔

جوآن گائیڈو کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ امریکی امداد قبول نہ کرنا نسل کشی کے مترادف ہے۔

وینزویلا میں خوراک اور ادویات کی قلت انتہا کو پہنچ چکی ہے اور عوام الناس سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔

وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کے حامی بڑے ممالک میں روس، چین اور ترکی شامل ہیں جب کہ جوآن گائیڈو کی عبوری صدارت کو امریکہ اوریورپی یونین سمیت 40 ممالک تسلیم کرچکے ہیں۔

نکولس مادورو کی درخواست پر پوپ فرانسیس نے بھی سیاسی بحران کے حل کے لیے ثالث بننے کا عندیہ دیا ہے۔


متعلقہ خبریں