ارشاد رانجھانی قتل: ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہٹانے کا فیصلہ

ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ — فائل فوٹو۔


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ارشاد رانجھانی کے قتل کے معاملے میں غفلت برتنے پر ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کو ہٹانےکا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ارشاد رانجھانی کو بروقت اسپتال نہ پہنچانے پرایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ارشاد رانجھانی قتل کےواقعہ پر پولیس کےغیرپیشہ ورانہ رویے پر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو خط لکھ دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 6 فروری کو رحیم شاہ نے قومی شاہراہ پر بھیس کالونی کے پاس ارشاد رانجھانی کو قتل کیا، سوشل میڈیا پر موجود فوٹیج دکھا رہی ہے کہ یہ غیرانسانی اور ظالمانہ رویہ تھا۔

خط کے متن کے مطابق رحیم شاہ نے خود جج بن کر اور سزا دینے کا عمل کیا  اور حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رحیم شاہ نے زخمی ارشاد رانجھانی کو اسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی، اگر رحیم  شاہ کا دعویٰ درست سمجھا جائے پھر بھی قانون ارشاد رانجھانی کو قتل کرنے کا لائسنس نہیں دیتا، یہ فیصلہ  عدالتیں ہی کرسکتی ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس واقعہ سے عوام کا ریاست پر اعتماد مجروح ہوا ہے  اور  حکومت کی جانب سےجان و مال کی حفاظت کرنے کا عوامی اعتماد بھی متاثر ہوا ہے۔

خط میں انہوں نے کہا کہ پولیس نے غیر ذمہ دارانہ رویہ دکھایا اور وقت پر جائے وقوعہ پر نہیں پہنچ سکی جس وجہ سے ارشاد رانجھانی زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

مراد علی شاہ کے مطابق صوبے بھر میں سندھ پولیس اپنے تمام انتظامی معاملات میں مکمل طورپر  بااختیارہے تاہم یہ واقعہ پولیس کی کارکردگی میں بڑے پیمانے پر بہتری لانے کی گنجائش کو ظاہر کرتا ہے۔

خط میں ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پولیس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں  اور کارکردگی پر  شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے، عوام نے پولیس کی کارکردگی اور اس واقعے کو  ہینڈل کرنے پر  بہت سارے سوالات اٹھا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس واقعے کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کی وجہ سے لسانی جذبات پیدا ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے، سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو اپنی کارکردگی  بہتر کرنے کے لیے  آزادانہ  کام کرنے  کی اجازت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کا چیف ایگزیکٹیو ہونے کی حیثیت سے  میں اتنی بڑی ناکامی کو تماشبین کی حیثیت سے نہیں دیکھ سکتا، یہ میری آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ میں انصاف کے قدرتی اصولوں اور منصفانہ برتاؤ  کا پابند رہوں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس سندھ کو ہدایت دی کہ  تفتیش  کو جلد سے جلد مکمل کی جائے اور متعلقہ افسران جنہوں نے اس واقعے کو خراب طریقے سے ہینڈل کیا  ان پر جوابدہی لاگو کرکے 48 گھنٹوں میں رپورٹ دی جائے۔

’کونسلر نے پانچ گولیاں چلائیں اور پولیس نے اس کا ساتھ دیا‘

اس سے قبل سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران معاملے پر سندھ پولیس کے کردار پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک کونسلر نے پانچ گولیاں چلائیں اور پولیس نے اس کا ساتھ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کام کرنے کا کہو تو پولیس والے کہتے ہیں ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں، پولیس سے اللہ کا خوف ختم ہو گیا ہے۔

’پولیس والے بتارہے ہیں کہ ارشاد کے خلاف ایف آئی آر درج ہے، میں نے کہا کہ پھر جس جس پر ایف آئی آر ہے اسے گولی مار دیں؟ میں نے آئی جی اور ڈی آئی جی کو سخت احکامات جاری کیے ہیں۔‘

مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک کونسلر نے پانچ گولیاں ماریں اور پولیس نے اس کا ساتھ دیا، جو پولیس والے اس قتل میں ملوث ہیں ان کو اس ایوان کی مدد سے گرفتار کروانا چاہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو میں اپنی مدعیت میں ایف آئی آر کٹواؤں گا، پولیس افسران کی سوچ کو تبدیل کرنا پڑے گا۔


متعلقہ خبریں