کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سندھ اسمبلی میں ارشاد رانجھانی کے معاملے پر سندھ پولیس پر برس پڑے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب کام کرنے کا کہو تو پولیس والے کہتے ہیں ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں، پولیس سے اللہ کا خوف ختم ہو گیا ہے۔
’پولیس والے بتارہے ہیں کہ ارشاد کے خلاف ایف آئی آر درج ہے، میں نے کہا کہ پھر جس جس پر ایف آئی آر ہے اسے گولی مار دیں؟ میں نے آئی جی اور ڈی آئی جی کو سخت احکامات جاری کیے ہیں۔‘
مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک کونسلر نے پانچ گولیاں ماریں اور پولیس نے اس کا ساتھ دیا، جو پولیس والے اس قتل میں ملوث ہیں ان کو اس ایوان کی مدد سے گرفتار کروانا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو میں اپنی مدعیت میں ایف آئی آر کٹواؤں گا، پولیس افسران کی سوچ کو تبدیل کرنا پڑے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیس سڑک پر تڑپتے شخص کو اسپتال پہنچانے کے بجائے تھانے لے گئی اور ہم یہاں ایوان میں قانون بنا رہے ہیں زخمیوں کی فوری طبی امداد دی جائے۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
دوسری جانب قتل کی واردات کا مقدمہ بھائی خالد رانجھانی کی مدعیت میں شاہ لطیف تھانے میں درج کرلیا گیا۔
مقدمے میں یو سی چئیرمین رحیم شاہ اور ڈی ایس پی شوکت شاہانی سمیت چار افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور قتل کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔