عمران خان زیادہ عرصہ اتحادیوں کو ناراض نہیں رکھ سکتے،مظہرعباس



اسلام آباد: سئینرصحافی مظہرعباس کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے اندربھی کئی گروپس ہیں، عمران خان اتحادیوں کو زیادہ دیرناراض رکھ کرنہیں چل سکتے۔

پروگرام نیوزلائن میں میزبان ڈاکٹرماریہ ذوالفقار سے گفتگو کرتے ہوئے سئینر صحافی مظہرعباس نے کہا کہ عمران خان نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ تحریری معاہدے کیے، عمران خان نے تحریک انصاف کے اندرلڑائی سے بچنے کے لیے عثمان بزداراورمحمودخان کو وزرائےاعلی بنایا،وہ زیادہ عرصہ اتحادیوں کو ناراض نہیں رکھ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کو کسی بھی شخص کو تب گرفتار کرنا چاہیے جب اس کے خلاف مکمل ثبوت ہوں، اب گرفتاری پہلے ہوتی ہے اور ثبوت بعدمیں تلاش کیے جاتے ہیں جس سے معاملہ متنازعہ ہوجاتا ہے۔ملزم سے مجرم ثابت کرنے کے لیے نیب کے پاس شواہد ہونے چاہیئں۔

مظہرعباس نے کہا کہ  پنجاب میں عمران خان کا جہانگیرترین کے بعد علیم خان سے محروم ہونا ان کے لیے اچھا عمل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی توقعات ہیں کہ سپریم کورٹ انصاف کے راستے میں رکاوٹیں دورکرے گی،

مظہرعباس نے کہا کہ ملک میں ڈیل یا ڈھیل کی بات اس سٹیج پرنہیں لگتی لیکن ماضی میں اچانک این آراو ہوتے رہے ہیں۔ وزرا کے بیانات سے سیاسی استحکام پیدانہیں ہوپارہا ہے۔

وزراء کی توجہ کام کے بجائے نوازشریف پرہے،امتیازگل

تجزیہ کار امتیازگل  نے کہا کہ اپوزیشن مفاد کے تحفظ کے لیے دھمکیاں دے سکتی ہے، مشکل ہے کہ ان کا ماضی انہیں اکٹھا ہونے دے۔ اتحادیوں کی ساری کوشش اقتدارمیں زیادہ سے زیادہ فائدے سیمٹنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کے ڈرسے سرکاری افسران نے فیصلے کرنے چھوڑ رکھے ہیں، اسکی مداخلت سے پورا عمل سست روی کاشکارہوگیا ہے۔نیب میں حقیقی احتساب کی سکت نہیں ہے۔

امتیازگل نے کہا کہ حکومت کو ماحولیات، سول سروسز اور گورننس کے مسائل حل کرنے میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں، اگروہ یہ کرنا چاہیے تو اصلاحات ہوسکتی ہیں۔ لیکن وزراء نے اپنے کام کے بجائے زیادہ توجہ نوازشریف کی سیاست پررکھی ہوئی ہے۔

مسلم لیگ ق کا مسئلہ وزراتیں ہیں،احتشام امیرالدین

بیرسٹراحتشام امیرالدین نے کہا کہ عمران خان نے مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کرکے اصولوں پرسمجھوتہ کیا، اس کا نقصان تحریک انصاف کو ہی ہوا اور ہوگا۔ مسلم لیگ ق کو پالیسی یا نظریے کا نہیں بلکہ وزرات کا مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں نئے چیف جسٹس آنے کے بعد حالات بہت بدل گئے ہیں، سابق چیف جسٹس ہربات پرازخودنوٹس لے لیتے تھے، یہ چیف جسٹس نوٹس نہیں لیتے لیکن کام بہت کرتے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں