اقوام متحدہ اور مقبوضہ کشمیر



اسلام آباد: 24 اکتوبر 1947 کو آزاد کشمیر میں آزاد حکومت کے قیام کے ساتھ ہی مجاہدین نے سرینگر کی طرف رخ کیا تو مہاراجہ ہری سنگھ بھاگ کر جموں چلا گیا اور بھارت سے مدد طلب کی اورہندوستانی فوجیں کشمیر میں داخل ہوگئیں۔؎

پاکستانی قبائلی اور مقامی کشمیریوں کے لشکر نے ایک تہائی حصہ آزاد کرالیا تو بھارت اسی خوف سے کشمیر کے مسئلے کو 13 اگست 1948 کو اقوام متحدہ میں لے گیا۔

مقبوضہ کشمیر کی کل آبادی ایک کروڑ بائیس لاکھ ہے جہاں بھارت اپنی ساڑھے سات لاکھ فوج کے ساتھ برسرپیکار ہے۔  بھارتی فوج کشمیریوں پر دن رات مظالم ڈھاتی ہے ۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی افواج نے 1989 سے اب تک پچانوے ہزار سے زائد کشمیروں کو شہید کیا اور ایک لاکھ پینتالیس افراد کو بے گناہ گرفتارکیا گیا ہے۔

بھارتی فوج کی فائرنگ سے بائیس ہزار سے زائد خواتین بیوہ اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہوئے۔

قابض بھارتی فوج نے جانوروں کے شکار کے لیے استعمال کی جانے والی بندوق پیلٹ گن کا استعمال پہلی بار دوہزار دس میں بھی نہتے کشمیریوں پر کیا اور سیکڑوں کشمیری اپنی آنکھوں سے محروم کر دیئے گئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جولائی دو ہزار سولہ سے اب تک آٹھ ہزار سے زائد کشمیری زخمی ہوئے ایک سو اٹھائیس افراد کی آنکھیں مکمل طورپرضائع ہوگئی ہیں۔

قیام پاکستان کے بعد سے اب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان مزاکرات کے ایک سو پچاس راؤنڈ ہوئے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ میں اٹھارہ قراردادیں پاس ہو چکی ہیں۔

بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری آج بھی سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں، لہو رنگ وادی میں گونجتی سسکیاں اج بھی ناحق بہائے جانے والے خون کے انصاف کا مطالبہ کرتی سنائی دیتی ہیں۔


متعلقہ خبریں