امل عمر قتل کیس، تین ادارے غلفت کے ذمہ دار قرار

فوٹو: فائل


اسلان آباد: سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے امل عمر قتل کیس کی سماعت کی، دوران سماعت تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔

ہم نیوز کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے تین اداروں کو امل کی موت میں غفلت کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پولیس نیشنل میڈیکل سینٹر، امن ایمبولینس سروس اور سندھ ہیلتھ کئیر سینٹر قصور وار پائے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ پولیس نے تربیت کے فقدان کو تسلیم کر لیا، بغیر تربیت کے پولیس کی جانب سے بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا۔

تحقیقاتی کمیٹی نے عدالت کو بتایا کہ امن فاؤنڈیشن نے بھی اس سانحے میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا، نجی ہسپتال نے والدین کو دھکے دیے اور انہیں زبردستی دوسرے اسپتال جانے کا کہا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اسپتال حکام کی جانب سے ایمبولنس کی فراہمی سے بھی انکار کیا گیا، دوسرے اسپتال میں منتقلی کے لیے ضروری طبی امداد بھی فراہم نہ کی گئی۔

عدالت نے دس دن میں تینوں فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

امل عمر کیس

واضح رہے کہ دس سالہ بچی امل کو گزشتہ سال 13 اگست کی شب کراچی میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں گولی لگی تھی جس سے وہ شدید زخمی ہو گئی تھی۔

اہل خانہ کے مطابق زخمی امل کو نیشنل میڈیکل سینٹر نامی اسپتال میں ڈاکٹرز نے معمولی دوا دینے کے بعد دوسرے اسپتال منتقل کر نے کا کہہ دیا  تھا۔

اس دوران اسپتال کی جانب سے بچی کے لیے کوئی ایمبولینس بھی مہیا نہیں کی گئی اور ان کی والدہ کو اپنی گاڑی میں دوسرے اسپتال منقل کر نے کا کہہ دیا گیا۔ امل عمردوسرے اسپتال جاتے ہوئے راستے میں انتقال کر گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے امل قتل کیس کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی قائم کی تھی جسے قتل کے ذمہ داروں کا تعین کرنے، پولیس ٹریننگ اور قواعد میں ترامیم اور نجی اسپتالوں میں علاج کی سہولیات کے متعلق رپورٹ مرتب کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں