اسلام آباد: گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے معاملے پر سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے الجہاد ٹرسٹ کیس میں حکومت پاکستان کو گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی آزادی دینے کا پابند کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی موجودہ حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی اور ان علاقوں کی آئینی حیثیت استصواب رائے سے طے کی جائے جب کہ بھارت اور پاکستان اپنے زیر انتظام علاقوں کو زیادہ سے زیادہ حقوق دینے کے پابند ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے تحت مقننہ اور انتظامی ادارے قائم کیے گئے ہیں جب کہ استصواب رائے تک پاکستان گلگت بلتستان کے عوام کو زیادہ سے زیادہ حقوق دینے کا پابند ہے تاہم گلگت بلتستان کی عدالتیں گلگت بلتستان کونسل کی قانون سازی پر نظرثانی کر سکتی ہیں۔
فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کی عدالتوں کو پاکستان میں آئینی اختیارات حاصل نہیں ہیں جب کہ گلگت بلتستان کی عوام سپریم ایپلیٹ کورٹ کے فیصلوں کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے صدارتی آرڈیننس میں ترامیم تجویز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کی سفارش پر صدر پاکستان مجوزہ عدالتی حکم کو نافذ کریں تاہم اس آرڈر میں کوئی ترمیم نہیں کی جا سکتی ہے، ترمیم صرف آئین کے آرٹیکل 124 میں درج طریقہ کار کے مطابق ہی ہو سکتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پاکستان کے اختیارات گلگت بلتستان میں بھی نافذ العمل ہیں اور ان اختیارات کو محدود نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اگر پارلیمنٹ اس حکم میں تبدیلی یا ترمیم کرے تو سپریم کورٹ آئین کے تحت اسکا جائزہ لے سکتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ جاری کرنے کے بعد گلگت بلتستان کے شہریوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی فیصلہ ہے۔