وکالت سے ریٹائرمنٹ تک کا سفر، چیف جسٹس کی مدت ملازمت کا آخری دن


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار آج اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔

سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دو سال 17 دن  کی مدت میں کرپشن سے لے کرعوامی فلاح وبہبود تک تاریخی مقدمات سنے اور ان پر فیصلے دیے۔

جسٹس ثاقب نثار نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، دوہری شہریت، پینے کے پانی کی قلت، سمیت کئی اہم مقدمات اور ازخودنوٹسز نمٹائے، انہوں نے پانامہ لیکس کیس سننے والے بینچ سے خود کو الگ کرکے شاندار مثال قائم کی۔

جسٹس ثاقب نثار 18 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی اور 1982 میں لاہور ہائی کورٹ سے وکالت کا آغازکیا۔

1994 میں سپریم کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں، 1997 میں وفاقی سیکرٹری قانون کے عہدے پر تعینات ہوئے۔ 1998 میں لاہورہائی کورٹ کے جج بنے اورفروری 2010 میں سپریم کورٹ کے جج کا عہدہ سنبھالا۔

جسٹس ثاقب نثار 31 دسمبر 2016 کو عدالت عظمی کے چیف جسٹس بنے، عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیاسی مقدمے پانامہ لیکس پربینچ تشکیل دیا۔

سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس نے اپنی مدت کے دوران 29 ازخود نوٹسز لیے۔ سب سے پہلا نوٹس شاہزیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی کی رہائی پر تھا۔

جسٹس ثاقب نثار نے بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں سمیت، گنے کی قیمتوں، سرکاری گاڑیوں کا ذاتی استعمال، وکلا کی جعلی ڈگریاں،  مارخور کی نسل کے خاتمے، بڑھتی ہوئی آبادی، زیر زمین پانی کے کمرشل استعمال، لاہور میں بل بورڈزہٹانے، اسپتالوں میں سہولتوں کے فقدان اور سرکاری اسپتالوں میں کمی اور آرمی پبلک اسکول انکوائری کمیشن پر ازخود نوٹس لئے۔

سابق وزیر اعظم نوازشریف کی تاحیات نااہلی، انہیں مسلم لیگ ن کی صدارت سے ہٹانے کا کیس، عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سمیت کئی بڑے کیسز میں  اہم ریمارکس اور فیصلے جسٹس ثاقب نثار کی وجہ شہرت بنے۔

نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس پی راؤ انوارکی بارہا طلبی کے بعد پیشی بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریکارڈ پر ہے۔

ڈی پی او پاک پتن کیس اور موجودہ حکومت سےمتعلق معاملات میں جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سمیت کئی وفاقی وزرا کوبھی طلب کیا۔

کراچی میں اسپتالوں کی حالت زار اور تھر میں غذائی قلت سے متعلق مقدمے میں جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی طلب کیا۔

جسٹس ثاقب نثار اعلیٰ عدلیہ کے ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے 2007 میں سابق صدر پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے بعد عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا۔


متعلقہ خبریں