کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاویدعالم اوڈھو کے مطابق علی رضا عابدی کو ڈیفنس میں ان کے گھر کے باہر موٹر سائیکل سوار دو ملزمان نے نشانہ بنایا، انہیں پی این ایس شفاء منتقل کیا گیا ہے تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہے، واقعہ ٹارگٹڈ کارروائی لگتی ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے ہم نیوز کو بتایا کہ فائرنگ علی رضا عابدی کی گاڑی پر کی گئی جس میں ایک اور شخص بھی زخمی ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کو گھر میں داخل ہوتے وقت نشانہ بنایا گیا، وہ فیکڑی سے واپس گھر آرہے تھے۔
ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ علی رضا کو گردن اور سر میں تین گولیاں لگیں۔
انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے مطابق علی رضا عابدی کو دس سیکنڈز کے مختصر وقت میں ٹارگٹ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ موٹر سائیکل سوار دو ملزموں نے کیا جنہوں نے نے کیپ لگا رکھے تھے اور ٹارگٹ کلنگ کے ماہر تھے۔
راجہ عمر خطاب نے کہا کہ حملہ آور علی رضا عابدی کا تعاقب کرتے ہوئے گھر تک آئے، گھر کے دروازے پر پہنچتے ہی ڈرائیونگ سائیڈ سے فائرنگ کی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزموں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
علی رضا عابدی کون تھے؟
46 سالہ علی رضا عابدی کا شمار ایم کیوایم کے سنجیدہ اور فیصلہ ساز رہنماؤں میں ہوتا تھا۔علی چھ جولائی 1972 کو سید اخلاق حسین عابدی کے گھر پیدا ہوئے۔ انیس سوپچیاسی میں میٹرک کیا اور انیس سواٹھاسی میں ایس ایم کامرس کالج میں انٹر میں داخلہ لےلیا اور اس ہی برس اے پی ایم ایس اوسے وابستہ ہوگئے۔ پیشے کے اعتبار سے کاروباری شخصیت تھے۔
زمانہ طالب علمی سے تقریری مقابلوں اور سیاست کا شوق متحدہ قومی موومنٹ کی پارلیمانی قیادت تک لے آیا۔
2013 کے انتخابات میں این اے 251 سے اکیاسی ہزار پچھتر ووٹ لیکر ایم کیوایم کے ٹکٹ پررکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
رواں برس سینیٹ کی نشست کے لیے ٹکٹ کی تقسیم پر اختلاف کرتے ہوئے علی رضاعابدی پارٹی قیادت سے ناراض ہوگئے اور پی آئی کیمپ آگئے۔
رواں برس عام انتخابات میں ایک مرتبہ پھر متحدہ کے ٹکٹ پر این اے 253 سے وزیراعظم عمران خان کے مقابلے میں الیکشن لڑا اور چوبیس ہزاربیاسی ووٹ لے سکے ۔
بعد میں اس نشست سے عامرچشتی کو متحدہ کی جانب سے ٹکٹ دیاگیا ۔یوں علی رضاع ابدی اور ان کی جماعت ایم کیوایم میں دوریاں بڑھنے لگیں اور ستمبر 2018 کو علی رضاعابدی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہوگئے۔
کراچی دہشت گردوں کے نشانے پر
طویل عرصے تک بدامنی کا شکار رہنے والے کراچی کے حالات گزشتہ چند سالوں میں بہتر رہے ہیں تاہم گزشہ چند ماہ کے دوران شہر قائد میں متعدد دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
دو روز قبل کراچی کے علاقے اولڈ رضویہ عثمانیہ سوسائٹی میں پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے دفتر پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں دو کارکن جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوگئے۔
9 دسمبر کو ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام محفل میلاد کے دوران دھماکے کے نتیجے میں پارٹی کنوینر اور وفاقی وزیر برائے آئی ٹی خالد مقبول صدیقی کے کوارڈینیٹر سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔
16 نومبر کو کراچی کے علاقے قائد آباد میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق جبکہ آٹھ سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
23 نومبر کو چینی قونصلیٹ کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے۔
تین اکتوبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک گاڑی میں دھماکہ ہوا تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔