ن لیگ اور پیپلزپارٹی زیادہ عرصہ اکٹھے نہیں چل سکیں گے، زاہد حسین



اسلام آباد: معروف کالم نگار زاہد حسین نے کہا کہ آصف زرداری پر مقدمات چل رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ دباؤ میں ہیں لیکن اس کی وجہ سے وہ مسلم لیگ ن سے مستقل طور پر ہاتھ نہیں ملائیں گے اور زیادہ دن ان کے ساتھ نہیں چلیں گے.

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتیں ایک حد تک اشتراک کریں گی اور اپنے تحفظ کے لیے پارلیمنٹ میں لڑائی کریں گی لیکن یہ جنگ پارلیمنٹ کے اندر ہو گی، یہ لوگ سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔

معروف تجزیہ کار نے آصف علی زرداری کی تقریر پر بات کرتے ہوئے امتیاز گل نے کہا کہ آصف زرداری تندوتیز تقریر کے ذریعے کوئی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، یہ معاملہ پارلیمنٹ سے باہر نہیں جائے گا کیونکہ عوام اس پر تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب جے آئی ٹی کی رپورٹس آئیں گی تو ان کی چیخ و پکار ختم ہو جائے گی، جب ان سے حساب لیا جاتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما شوکت بسرا نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کا یہ مطالبہ تسلیم کر لیا ہے کہ شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا جائے، حکومت اس لیے پیچھے ہٹی ہے کیونکہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دے رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے مسلم لیگ ن نے لیے ہیں جس کی وجہ سے موجودہ حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مرزا اشتیاق بیگ نے کہا کہ پہلے سو دنوں میں کوئی قانون سازی نہیں ہوئی، حکومت کا انداز ایسا ہے جیسے وہ کنٹینر پر کھڑے ہوں، جو بھی آواز اٹھاتا ہے اسے نیب گرفتار کر لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ وہ نیب آفس گئے جہاں انہیں خواجہ آصف کے خلاف فائلیں دکھائی گئیں، عمران خان کئی بار نیب چیئرمین سے مل چکے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن رہنما کو چیئرمین پی اے سی بنانا پاکستان کی ایک پارلیمانی روایت ہے، حکومت کو شروع سے ہی اس پر عمل کرنا چاہیئے تھا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما تسنیم قریشی نے کہا کہ چونکہ حکومت کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے اس لیے وہ اپنے سیاسی مخالفین کی پگڑی اتار رہی ہے، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر یہی کام ہو رہا ہے۔

 

 

 

 


متعلقہ خبریں