ہو سکتا ہے آئندہ ہفتے سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری ہو جائے، عثمان ڈار


اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ نواز سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنما سعد رفیق کو جیل میں ڈال کر ان کے حلقے کے لوگوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام “پاکستان ٹونائٹ” میں میزبان ثمر عباس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ تحریک انصاف میں حکومت چلانے کی اہلیت ہی نہیں ہے، حکومت عوام کے ساتھ کیے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ حکومت پارلیمان میں منفی روایت کو پروان چڑھا رہی ہے، اسپیکر کو سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے چاہئیں۔

جاوید عباسی نے کہا کہ سب کو آئین کی حدود میں رہ کر کام کرنا ہو گا، اگر عدلیہ پارلیمنٹ کا کام اور پارلینمٹ انتظامیہ کا کام سنبھالنے لگ جائے گی تو ملک کبھی صحیح سمت میں نہیں بڑھ سکے گا جیسے ابھی ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بے یقینی کی غیرمعمولی فضاء قائم ہونے سے بیوروکریٹس کام کرنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔

پی پی کی سیاسی جدوجہد کے وقت عمران خان کی سیاست شروع بھی نہیں ہوئی تھی، کائرہ

دوسری جانب پروگرام میں شریک مہمان اور سابق وفاقی وزیر و رہنما پی پی پی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جس وقت پی پی پی نے جمہوریت کے لیے جدوجہد کی اس دور میں عمران خان سیاسی طور پر پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ مقدمات بلکہ جعلی مقدمات پہلے بھی آصف زرادری بھگت چکے ہیں اور سزائیں پہلے بھی ہوئی ہیں اور سزائیں ختم بھی ہوئی ہیں۔ یہ بھی صرف پی پی پی پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے بانی اور ان کی صاحبزادی بینظیر بھٹو نے بھی ہمیشہ اداروں کو سیاسی مداخلت کے بغیر کام کرنے دینے کا نعرہ بلند کیا ہے اور آج وہی بات آصف علی زرداری نے بھی اپنے خطاب میں دہرائی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اب رونا بند کرے، پاکستان ہر حکومت کو برے حالات میں ہی ملا ہے، ان سے این آر او کسی نے نہیں مانگا نہ ہی کوئی مانگے گا اب یہ لوگ بے بنیاد رٹ لگانا بند کریں، این آر او آمر نے دیا تھا جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ پرویز الہیٰ نوٹس کے باوجود نیب میں پیش نہیں ہو رہے، نیب پی ٹی آئی پر مہربان ہے۔

قمر زمان  کائرہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے کیا 100 دنوں میں کوئی سمت واضح نہیں کی ہے بلکہ انہوں نے بے یقینی اور بھی بڑھا دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں آکر کرپشن کی بات کرنے کے بجائے تحریک انصاف قیادت اپنی کارکردگی کی بات کرے تو شاید یہ لوگ عوام کو سمجھا سکیں کہ 100 دن میں کچھ کیا ہے یا نہیں اور مستقبل میں بھی کچھ کرنا ہے یا بس ایوانوں میں بھی کنٹینر کی سیاست ہی ہوا کرے گی۔

تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ جو باتیں آج آصف علی زرداری نے کہی ہیں وہ اصولوں پر مبنی تھیں۔ ان کا یہ کہنا کہ نظام عدل کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ کئی ہزار مقدمات کی فائلوں کو کھول کر عوام کو انصاف فراہم کرنے کا کام کریں، عوام کے مستقبل کے فیصلے کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔

ہو سکتا ہے آئندہ ہفتے سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری ہو جائے، عثمان ڈار

رہنما پی ٹی آئی عثمان ڈار کا میزبان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں، وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ صرف وہی فیصلے کر رہے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنقید کے بعد این آر او لے لیا جاتا ہے، پہلے بھی ن لیگ یہی کرتی آئی ہے۔

عثمان ڈار نے کہا کہ حکومتی جماعت نے 100دن میں سمت کا تعین کرنے کا کہا تھا، وہ لوگ جو 30 سال تک ملک کو لوٹتے رہے وہ کس دعوے سے ہماری کارکردگی پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ لچک دکھا رہی ہے، ہو سکتا ہے آئندہ ہفتے میں سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر بھی جاری ہو جائے، حکومت نے مبینہ دھاندلی پر کمیٹی بھی بنائی جبکہ ہمیں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے 126 دن دھرنا دینا پڑا تھا۔


متعلقہ خبریں