کاربن کریڈٹ صوبے کا حق ،قبضہ قابل قبول نہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

علی امین گنڈا پور (ali amin gandapur)

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کلائمیٹ چینج کونسل کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔

رحمان بابا ایکسپریس کی ایک کوچ پٹڑی سے اتر گئی

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک میں سر فہرست ہے،2022کی بارشوں اور اس کے نتیجے میں سیلاب سے ملک بری طرح متاثر ہوا۔

دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کا کیس لڑا،پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے انفراسٹرکچر بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے۔

صوبائی حکومتوں اور وفاق کو ملکر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پالیسی سازی کرنی ہے،موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہمارے چیلنجز میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے،ملک بھر میں کاربن کریڈٹس کے حوالے سے اقدامات میں بہتری آئی ہے۔

رواں مالی سال 6.8 ارب ڈالر کے قرضے اورامداد حاصل

وزیر اعظم نے کاربن کریڈٹس کے حوالے سے حتمی پالیسی سازی پر صوبوں سے مشاورت کیلئے کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت کی ، انہوں نے کہا صوبوں کی مشاورت کے بغیر کسی بھی قسم کی پالیسی سازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اجلاس میں پالیسی گائیڈلائنز فار ٹریڈنگ ان کاربن کریڈٹس کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی ،وزیراعظم نے صوبوں سے مشارت کے بعد آئندہ اجلاس میں مسودہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے وفاق کی طرف سےصوبے کیساتھ زیادتیوں پر احتجاج کیا ، علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت صوبے کے کاربن کریڈٹ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے،کاربن کریڈٹ صوبے کا حق اور اثاثہ ہے اس پر قبضہ قابل قبول نہیں۔

کرپشن کےالزام پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت خیبرپختونخوا معطل

ہم ہر قیمت پر صوبے کے حقوق، وسائل اور لوگوں کا تحفظ کریں گے،ملک کے جنگلات کا 45 فیصد حصہ خیبر پختونخوا میں ہے ،ملک کے مجموعی کاربن کریڈٹ کا 50 فیصد خیبر پختونخوا پیدا کرتا ہے،یہ کاربن کریڈٹ صوبے کے لوگوں کا حق ہے اس پر کسی کا قبضہ کبھی قبول نہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ صوبے میں 80 فیصد جنگلات نجی ملکیت ہیں، نئے چیف سیکریٹری تعیناتی کے معاملے پر وفاقی حکومت نےہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا۔

بجلی کے معاملے پر خیبر پختونخوا میں چھاپے مارے جارہے ہیں ،بجلی صارفین کے خلاف آئی آرز درج کی جارہی ہیں،بہتر ہوگا کہ اس معاملے پر ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی جائے۔

محمود اچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری

ہمیں بتایا جائے بجلی کی مد میں ہمارے صوبے کا خسارہ کتنا ہے،ہم اپنے واجبات سے کٹوتی کرواکے اپنے لوگوں کو ریلیف دینا چاہتے ہیں،اس کے بدلے صوبے میں لوڈشیڈنگ ختم کی جائے اور لوگوں پر ظلم بند کیا جائے۔

صوبے کی تمباکو کی پیداوار پر وفاقی حکومت سالانہ 300 ارب روپے ٹیکس وصول کرتی ہے،یہ ٹیکس صوبے کا حق ہے اور صوبے کو ملنا چاہیے،وفاق کا جو بھی شیئر بنے گا وہ ہم وفاق کو دیں گے لیکن عوام کا پیسہ ہڑپ نہیں کرنے دیں گے۔

نئے آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری کی تعیناتی،وفاق اورخیبرپختونخوا حکومت ایک بار پھر آمنے سامنے

علی امین گنڈاپور نے مطالبہ کیا صوبے کے آئینی حقوق کے معاملے پر بات چیت کے ذریعے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں