سپریم کورٹ کا اومنی گروپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیشنل بینک آف پاکستان کو اومنی گروپ کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بینک ملازمین کے ملوث ہونے کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاونٹس منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔

نیشنل بینک کے وکیل نعیم بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ چینی کے دو لاکھ 25 ہزار تھیلے غائب ہونا مجرمانہ فعل ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ہے اور اب چینی کے تھیلوں کی ادائیگی سے جرم ختم نہیں ہو گا۔

نعیم بخاری نے کہا کہ نیشنل بینک میں سرکاری ریونیو جمع ہوتا ہے جب کہ اومنی گروپ نیشنل بینک کو نجی بینکوں کی طرح استعمال نہیں کر سکتا ہے۔ اومنی گروپ کے ساتھ معاملات طے پانے کا امکان نہیں ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اگر نیشنل بینک نے سمجھوتہ نہیں کرنا تو قانونی چارہ جوئی کرے اور اگر یہ فراڈ ہوا ہے تو سول اور فوجداری فورم سے رجوع کیا جائے۔

چیف جسٹس نے معاملے میں ملوث بینک ملازمین کے خلاف بھی پرچہ درج  کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے بینک گارنٹی کے لیے ساری کارروائی کاغذی تھی۔ اب اس معاملے کی کارروائی وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کرے گا۔

اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے مؤقف اختیار کیا کہ اومنی گروپ کسی کا نادہندہ نہیں ہے جب کہ اومنی گروپ کی شوگر ملیں بند ہونے سے کسان پریشان ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم شوگر ملوں کو بند ہونے نہیں دیں گے۔ شوگر ملوں کو عدالت ٹیک اوور کرے گی اور کسان کا نقصان نہیں ہونے دیں گے جب کہ بینک اومنی گروپ کے خلاف فوجداری کارروائی کا خواہش مند ہے۔

اومنی گروپ کے وکیل نے عدالت سے مقدمہ کی سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے مؤکل سےملنے اڈیالہ جیل جانا ہے۔

چیف جسٹس نے شاہد حامد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اگر لوگوں کو بتا دوں کہ آپ نے کتنی فیس لی ہے تو لوگ حیران ہو جائیں گے۔ مقدمہ کی سماعت میں وقفہ کر لیتے ہیں آج رات تک بیٹھ کر سماعت کریں گے۔ اومنی گروپ کے دھمکیوں کی آڈیو ریکارڈنگ ہمارے پاس موجود ہے۔


متعلقہ خبریں