وزیراعظم کی ایک مرتبہ پھر بھارت کو کشمیر پر مذاکرات کی پیشکش



اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر بات چیت کے ذریعے حل ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد میں بھارتی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان کی جانب سے نیک خواہشات کے اظہہار سے فائدہ نہیں، بھارت کو بھی آگے بڑھ کر کوششیں کرنا ہوں گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مفاد میں نہیں کہ اس کی زمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال ہو۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ بھارت کے علاوہ بھی دیگر ممالک سے تعلقات بہتر کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت کی جانب سے کوئی کوشش نہ کی جائے، صرف پاکستان کی جانب سے نیک خواہشات کے اظہار کے لیے کوئی بڑا قدم اٹھانے سے کوئی فائدہ نہیں۔

کشمیر کے معاملے پر خاص طور پر وزیراعظم نے زور دیا کہ تعلقات کی بہتری کے لیے اس مسئلے کا حل ضروری ہے۔

کرتارپور راہداری کے باوجود بھارت کی جانب سے پرانا موقف جاری رکھنے کے حوالے سے وزیرعظم کا کہنا تھا بھارت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کسی اور سرزمین کو دہشت گردی اور خانہ جنگی کے لیے استعمال کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے بھی ایسے الزامات ہیں، اگر یہ درست ہوتے تو ہم افغان سرحد پر پیسے خرچ کرکے باڑ نہ لگارہے ہوتے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان مہاجرین کے لیے کام جاری رکھے گا۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ تسلیم کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو سرحد کی حیثیت دے دے، اس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حکم موجود ہے تاہم خطے کو بھارت کا حصہ تسلیم کرنا اس مسئلے کا حل نہیں

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی اور سابق پاکستانی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں تقریباً حل تلاش کر لیا گیا تھا پر پھر واجپائی اور نٹورسنگھ کو انتخابات میں شکست ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسائل کی وجہ سے تجارت نہیں متاثر ہونی چاہیے اور اسی لیے پاکستان تعلقات میں بہتری چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا موجود حکومت کا رجحان مذاکرات سے مسائل کا حل اور تجارت میں اضافہ کرنا ہے۔

جب عمران خان سے شاردہ اور دیگر راستے کھولنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت چاہتے ہیں پر جب مذٓاکرات نہ ہوں تو ایسے فیصلے کیسے ہوں گے۔

حافظ سعید کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی ہدایات کے مطابق اس پر کام کیا جارہا ہے اور معاملہ عدالت میں ہے، پاکستان کے مفاد میں نہیں کہ ہماری زمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہو۔


متعلقہ خبریں