26 ملکوں سے رقم واپس لانے کے لیے معاہدے کررہے ہیں، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان 26 ملکوں سے رقم واپس لانے کے حوالے سے معاہدے کررہا ہے جہاں پاکستان کے 11 ارب ڈالر موجود ہیں جبکہ سوئٹزرلینڈ کے ساتھ معاہدہ ہوچکا ہے۔

حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے خصوصی تقریب کنوینشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس سے عمران خان نے خطاب کیا۔ تقریب کا عنوان ’’ رکھ دی ہے بنیاد نئے پاکستان کی ‘‘ رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن پر قابو پائے بغیر پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں، نیب بدقسمتی سے آزاد ادارہ ہے، جو وہ کرتا ہے ہم اس کے ذمہ دار نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں نیب اس سے بہت بہتر پرفارم کرسکتا ہے، نیب کے اقدامات کے تحت سزاؤں کی شرح 6 سے 7 فیصد ہے، پلی بارگین پر نیب کا انحصار ہے۔

عمران خان نے بتایا کہ دبئی میں پاکستانیوں نے صرف چار سالوں میں 9 ارب ڈالر کی جائیدادیں لیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 25 سے 30 سال میں بنگلہ دیش اور ہندوستان آئی ایم ایف کے پاس ایک مرتبہ گئے جبکہ ہم 16 مرتبہ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتیں آئی ایم ایف سے مانگتی رہیں لیکن کسی نے باہر پڑا پیسہ منگوانے کی کوشش نہیں کی۔

’ایف آئی اے نے 375 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹ پکڑے‘

عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے نے اب تک 375 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹ پکڑے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 40 لاکھ بچوں کو غذا کی قلت کا سامنا ہے، ان کو وہ غذا دیں گے جس سے اسٹنٹنگ کم ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی طرز پر پورے پاکستان کے لیے صحت کارڈ لارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسان تین وجہ سے پیچھے رہ جاتا ہے، ٹیکنالوجی، پیسہ یا علم نہ ہونا، تینوں کے حوالے سے کام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہر سال 85 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، بجلی مہنگی  ہونے کی ایک بڑی وجہ بجلی کا چوری ہونا ہے، اب تک 6 ہزار ایف آئی آرز بڑے بجلی چوروں پر کاٹی جاچکی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ چین 30 سال پہلے کیا تھا، لوگوں کو غربت سے نکال کر آج کہاں سے کہاں پہنچ گیا۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیہ زبردست ہے، ہمارے پاس سرمایہ کار آنا چاہتا ہے، ہمیں ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی تعریف کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ سادہ مزاج ہیں، کوئی بڑی ٹوپی یا لانگ بوٹ نہیں پہنتے۔

ان کا کہنا تھا کہ راول پنڈی، اسلام آباد اور ملک کے دیگر علاقوں میں پناہ گاہیں بنانے کے لیے مقامات ڈھونڈ لیے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ 1970 میں ہم سے بڑی غلطی ہوگئی کہ بڑی صنعتوں کو نیشنالائز کردیا گیا، اس وقت سب سے تیزی سے پاکستان اوپر جارہا تھا۔

سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سمندری اور پہاڑی علاقوں میں سیاحت کے حوالے سے مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے تنخواہ دار اور نچلہ طبقہ تکلیف میں ہے، چیزوں کی قیمتیں بڑھی ہیں جس کی وجہ پچھلی حکومتوں کی پالیسیز ہیں جنہوں نے قیمتیں روک کر رکھیں، میری پوری کوشش ہے جتنا ریلیف دے سکوں دے دوں۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے، ہم اس منصوبے کے تحت 50 لاکھ گھر بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ نہ ہونے کی وجہ سے گھر نہیں بن سکے۔

انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں مارٹ گیج کی شرح 80 فیصد ہے جبکہ امریکہ میں اس سے بھی زیادہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملائشیا میں یہ شرح 30 فیصد، بھارت میں 8 سے 9 فیصد کے درمیان ہے جبکہ پاکستان میں صرف 0.2 فیصد ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آنے والے دن آسان نہیں ہیں اور مشکل ہیں، شاہ فرمان نے اب تک 13 کروڑ  روپے بچائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار وہاں سرمایہ کاری کرتےہیں جہاں سازگارماحول ہو، مہاتیر محمد نے سرمایہ کاروں کو ملائیشیا میں سازگار ماحول فراہم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمدات بڑھنے سے آئی ایم ایف کےپاس نہیں جاناپڑےگا، ملک میں سرمایہ کاری ہونےسےغربت کم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نےکاروباری طبقےکےلیےسہولیات پیداکرنی ہے،بیرون ملک سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری کرناچاہتےہیں، کرپشن اور رشوت سے سرمایہ کار پاکستان نہیں آتے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ پوری کوشش کررہے ہیں لیکن آنے والےدن آسان نہیں۔

100دن میں بیرونی خسارہ کم کیا، اسد عمر

اسے قبل وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پیچھے نہیں چھپیں گے، اگر معاہدہ کریں گے بھی تو قوم کی بہتری کے لیے کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی خسارہ آدھا ہوگیا ہے تاہم ابھی اس کو مزید کم کرنا ہے، اس خسارے کو ختم کرنے کے لیے پیسہ چاہیے، ایک آسان طریقہ ہے آئی ایم ایف جائیں لیکن ہم وہاں تب ہی جائیں گے جب یہ قوم کی بہتری کے لیے ہوگا۔

اسد عمر نے کہا کہ ہم پر تنقید کی جاتی ہے کہ ٹیکس بڑھادیا لیکن یہ صرف امیروں کے لیے بڑھایا گیا ہے، غریبوں کے لیے مہنگائی نہیں کی گئی۔

اسد عمر نے کہا کہ آئندہ پانچ سالوں میں معیشت میں 6000 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال صرف 37 لاکھ کسانوں کو قرضے ملتے ہیں، 3 سے 4 سال میں اسے 70 لاکھ تک لیکر جانا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اس عرصے میں 18 منصوبوں کو مکمل کیا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ارباب شہزاد نے کہا کہ 30 جون 2019 تک جنوبی پنجاب میں سیکریٹریٹ بنادیا جائے گا جبکہ اس کا اپنا الگ سالانہ ترقیاتی پروگرام ہوگا۔

فاٹا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کا خیبرپختونخوا کے ساتھ مرحلہ وار انضمام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متعدد سیکریٹریٹ کو کے پی کے ساتھ ضم کردیا گیا ہے جبکہ صوبائی اور مقامی حکومت کے انتخابات کو آخری شکل دی جارہی ہے۔

بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت صوبے کو پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتی ہے۔

ارباب شہزاد نے کہا کہ بلوچستان کی محرومی ختم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 100 روز صرف ابتداء ہے، ہم اسی لگن سے محنت جاری رکھیں گے۔

 


متعلقہ خبریں