پاکستان کا وقار اولین ترجیح رہے گا،آرمی چیف

دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی، جنرل قمر جاوید باجوہ

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جاپانی سفیر نے ملاقات

فوٹو: فائل


راولپنڈی: پاک افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے کی سلامتی کے لیے دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑی لیکن پاکستان کا وقار اور عزت اولین ترجیح رہے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے آرمی چیف کا بیان جاری کیا گیا۔

آرمی چیف نے کہا ہے کہ ہم افغانستان میں امن کے لیے اپنا کردار جاری رکھیں گے لیکن پاکستان کا وقار اور سیکیورٹی ہمیشہ اولین ترجیح ہوگی۔ پاکستان نے افغانستان میں امن کے لیے دیگر ممالک سے زیادہ کردار ادا کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سب سے زیادہ فوجی ،معاشی ،سیاسی اور سماجی قیمت ادا کی اسی لیے دنیا کو پاکستان کی خدمات تسلیم کرنی ہوں گی۔

واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے امریکہ کے لیے کچھ بھی نہیں کیا اس لیے امداد بند کردی جائے ۔

امریکی صدر کے اس بیان پر وزیر اعظم عمران خان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جنگ لڑتے لڑتے پاکستان نے اپنا کافی نقصان کرلیا ہے۔ اب ہم صرف وہی کریں گے جو عوام اور ملک کے حق میں ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے پاکستان مخالف بیان پر کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔

نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کےخلاف امریکہ کی جنگ میں ساتھ دیا اور 75 ہزار جانیں قربان کیں۔ کیا ٹرمپ کسی اور اتحادی کا نام لے سکتے ہیں جس نے اس نوعیت کی قربانیاں پیش کی ہوں؟

اپنی ناکامیوں کا الزام پاکستان کے سرتھوپنے کی بجائے امریکہ کو تجزیہ کرنا چاہئیے کہ 140،000 ناٹو، اڑھائی لاکھ افغان فوجیوں اور ایک کھرب ڈالرز کے اخراجات کے باوجود طالبان پہلے سے توانا کیوں ہیں؟امریکہ کی جانب سے پاکستان کو 20 ارب ڈالرز کی حقیر سی امداد دی گئی۔

ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔ اس جنگ نے عام پاکستانی کی زندگی کو تہہ وبالا کر دیا۔

پاکستان امریکہ کو رسد کی زمینی اور فضائی راہداریاں بھی بلامعاوضہ فراہم کئے ہوئے ہے۔

انہوں نے ٹرمپ کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ ملنے والی 20 ارب ڈالرکی امداد اس نقصان کے مقابلے میں نا ہونے کے برابر ہے۔


متعلقہ خبریں