ایران کا مرکزی بینک عالمی مالیاتی نظام سے علیحدہ


اسلام آباد: ایران کے مرکزی بینک کو عالمی مالیاتی نظام سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق یہ دعویٰ روس کے ذرائع ابلاغ (میڈیا) کی جانب سے کیا گیا ہے۔ روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کو امریکہ کے دباؤ پرعالمی مالیاتی نظام سے علیحدہ کیا گیا۔

روس کے ذرائع ابلاغ نے تسلیم کیا ہے کہ اس فیصلے کے باعث ایران کے لیے درآمدی اور برآمدی بلوں کی ادائیگی میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔

امریکہ نے ایران کے 70 مالیاتی اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ عائد پابندیوں کے حوالے سے امریکہ کا مؤقف ہے کہ عالمی مالیاتی نظام کے تحت یہ درست فیصلہ ہے۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے تین دن قبل کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے عائد کردہ نئی پابندیوں کا ایران کی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے کیونکہ عملاً پابندیاں پہلے ہی لاگو ہوچکی تھیں۔

امریکہ کی جانب سے ایران پر پابندیوں کا اطلاق دراصل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس کوشش کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد ایران کے جوہری اور میزائل پروگراموں کو ترک کرانا ہے۔

ایران سے امریکہ یہ مطالبہ بھی کرتا آیا ہے کہ وہ یمن، شام، لبنان اور مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقوں سے خود کو دور رکھے۔ اس کا الزام ہے کہ ایران وہاں پر بدامنی پھیلانے کا سبب بن رہا ہے جس سے ایران ہمیشہ انکار کرتا آیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹی وی پر کہا تھا کہ ’’ہمارے خلاف پابندیاں لگانے کی کوئی چیز باقی نہیں تھی کیونکہ امریکہ اپنے وہ تمام حربے پہلے ہی استعمال کرچکا ہے جو اس کے اختیار میں تھے‘‘۔

حسن روحانی کا مؤقف تھا کہ ایرانی بینکوں، ایئرلائنز اور دیگرکی جو طویل فہرست امریکہ کی جانب سے جاری کی گئی ہے وہ صرف نفسیاتی حربہ ہے جس کے ذریعے وہ ہماری قوم پر اثرانداز ہونے کی کوشش کررہا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ ’’امریکہ، ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر کی سطح پر نہیں لا سکتا ہے”۔

امریکہ اور دیگر چھ عالمی طاقتوں کا سابق صدر بارک اوبامہ کے دور حکومت میں ایران کے ساتھ 2015 میں معاہدہ طے پایا تھا لیکن موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برسراقتدار آنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ طے پانے والے معاہدے سے خود کو الگ کررہے ہیں۔

امریکی صدر نے اگست 2018 میں واضح کردیا تھا کہ ایران کے خلاف انتہائی سخت پابندیوں کا اطلاق پانچ نومبر سے کیا جائے گا۔ یورپی یونین سمیت دیگر کی مخالفت کے باوجود ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جو ممالک ایران سے تجارت کریں گے وہ امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کرسکیں گے اور انہیں بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایران پر اقتصادی پابندیوں کا اطلاق پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے۔ پانچ نومبر سے قبل 2012 اور 2013 کے دوران بھی ایران پرسخت معاشی پابندیاں عائد تھیں۔


متعلقہ خبریں