ایران پر پابندیوں کا اطلاق پانچ نومبر سے ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ


اسلام آباد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں کا اطلاق پانچ نومبر سے ہوگا۔ انہوں نے یہ بات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر جاری کردہ ایک پیغام میں کہی ہے۔


امریکی صدر کے اعلان کے تحت جو ممالک ایران سے تیل سمیت دیگر مصنوعات درآمد کریں گے وہ امریکی مالیاتی جرمانے کی نہ صرف زد میں آجائیں گے بلکہ ان کے لیے امریکہ سے بھی تجارت کرنا ناممکن ہوگا۔

حیرت انگیز طور پرامریکہ کی جانب سے تسلسل کے ساتھ یہ ’اشارے‘ مل رہے ہیں کہ وہ متعدد ممالک کو ایران پر عائد کی جانے والی اپنی ہی پابندیوں سے استشنیٰ دینے پر غور کررہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہو گا کہ وہ ممالک استشنیٰ ملنے کے بعد بنا کسی رکاوٹ کے ایران سے درآمدات کا سلسلہ جاری رکھ سکیں گے۔

امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو نے جمعہ کے دن ایک کانفرنس کال کے دوران استشنیٰ دینے کے فیصلے کا اعلان بھی کیا لیکن دلچسپ امر ہے کہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کن ممالک کو امریکی پابندیوں سے استشنیٰ حاصل ہوگا؟

مائک پومپیو نے کانفرنس کال کے دوران صرف اتنا کہا کہ آٹھ علاقوں کے لیے عبوری اجازت ہوگی مگر یہ بھی اسی صورت میں ممکن ہوگی کہ جب وہ اس بات کے ثبوت فراہم کریں گے کہ ایران سے درآمد کیے جانے والے خام تیل کے استعمال میں حقیقتاً وہ کمی لارہے ہیں۔

امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو کے اعلان کے تحت استشنیٰ لینے والے ممالک کو یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ایران سے تیل درآمد کرنے کی جانب عملاً اقدامات بھی اٹھا رہے ہیں۔

مؤقر اخبار ’بلوم برگ‘ نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ جن ممالک کو ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں سے استشنیٰ دیا جارہا ہے ان میں جنوبی کوریا، بھارت اور جاپان شامل ہیں۔

امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ مائک پومپیو نے واضح کیا ہے کہ یورپی یونین کو استثنیٰ نہیں ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ممالک کو ایرانی تیل کی درآمدات بالکل بند کرنا ہوں گی۔

امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو نے کانفرنس کال میں واضح کیا کہ دنیا کے دیگر چھ ممالک کو ایران سے اپنی درآمدات بہت حد تک کم کرنا پڑیں گی۔

یورپی یونین، برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ افسوسناک ہے۔

جاری کردہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ یورپی یونین کے قوانین کے مطابق ایران کے ساتھ قانونی طریقوں سے تجارت کرنے والے یورپی اداروں کا تحفظ کیا جائے گا۔

ایرانی جوہری معاہدے کو یورپ اور پوری دنیا کی سلامتی کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوبامہ کے دور صدارت میں طے پانے والے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان سال رواں کے ابتدا میں کیا تھا۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے یورپی یونین کے ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ متحدہ امریکہ کے یکطرفہ مؤقف کے خلاف تہران کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔

انہوں نے یہ اپیل مؤقر برطانوی اخبار’ دی فنانشل ٹائمز‘ میں تحریر کردہ اپنے آرٹیکل میں کی ہے۔

حسن روحانی نے لکھا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے اتحادیوں کے ساتھ تحقیرآمیز رویہ انہیں سمجھنے کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیارکیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عالمی تعلقات میں پیدا کردہ انت گنت نئے مسائل نے علاقائی مسائل کو مزید وسعت دے دی ہے۔

آرٹیکل میں ایرانی صدر نے کسی نام نہیں لیا لیکن سیاسی مبصرین کے مطابق ان کا اشارہ اس تقریر کی طرف ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طورپر کہا تھا کہ اگرامریکہ سعودی سربراہان کی حفاظت کا فریضہ سرانجام نہ دے تو وہ دو ہفتے بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے ہیں۔

ایرانی صدر نے یقیین دلایا ہے کہ یورپی یونین سے ایران کے تعلقات میں بہتری سے نہ صرف دونوں فریقین کو فائدہ ہوگا بلکہ اس سے عالمی امن و استحام کے قیام میں بھی تقویت آئے گی۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز میں تحریر کردہ اپنے آرٹیکل میں انہوں نے لکھا ہے کہ روس، چین اور یورپی یونین کا جوہری معاہدے کا دفاع کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

ترکی کے  وزیر توانائی و قدرتی وسائل فاتح دونمیز کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے اطلاق میں ترکی کو مبرا رکھنے کا فیصلہ باعث مسرت ہے۔ انہوں نے یہ بات ذرائع ابلاغ (میڈیا) سے بات چیت میں کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیونے ترکی سمیت جن آٹھ ممالک کو ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں سے مستشنیٰ رکھنے کا اعلان گزشتہ روز کیا ہے وہ ہمارے لیے باعث مسرت ہے۔

فاتح دو نمیز نے دعویٰ کیا کہ ہم نے امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے واضح طور پر بتادیا تھا کہ ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے ترکی پر کیا منفی اثرات رونما ہوں گے۔

ترکی کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل کا کہنا تھا کہ اب امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو نے جو اعلان کیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے ہمارے مطالبات پر کافی کان دھرے ہیں۔

فاتح دو نمیز کا کہنا تھا کہ ہونے والی پیش رفت سے علاقے میں امن، استحکام اورسلامتی کے ماحول کو برقرار رکھنے میں بہت مدد ملے گی۔


متعلقہ خبریں